الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ عنہ کی تاریخ میں اس قسم کا واقعہ جو مسلم طور پر ثابت ہے اس میں وہی برتاؤ کیا گیا۔ جو تہذیب و انسانیت کا مقتضا تھا اور جو آج بھی تمام مہذب ملکوں میں جار ہے۔ عمرو بن العاص نے جب مصر پر چڑھائی کی تو اول بلیس پر حملہ ہوا۔ سخت لڑائی کے بعد مسلمانوں کو فتح ہوئی اور تین ہزار عیسائی گرفتار ہوئے۔ اتفاق سے مقوقس بادشاہ مصر کی بیٹی جس کا نام ارمانوسہ تھا یہیں مقیم تھی، وہ بھی گرفتار ہوئی۔ شاہی خاندان کے اسیران جنگ کے ساتھ برتاؤ عمرو بن العاص نے اس کو نہایت عزت و احترام سے مقوقس کے پاس بھیج دیا اور مزید احتیاط کے لیے اپنے ایک سردار کو جس کا نام قیس بن ابی تھا ساتھ کر دیا کہ حفاظت کے ساتھ پہنچا ائے۔ (مقریزی جلد اول صفحہ 184)۔ عام غلاموں کے ساتھ مراعات یہ تو وہ کارنامے تھے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غلامی کو روکنے کے لیے کئے لیکن جو لوگ غلام بنائے گئے تھے ان کے حق میں وہ مراعاتیں قائم کیں کہ غلامی ہمسری کے درجے تک پہنچ گئی۔ فوجی انتظامات کے بیان میں تم نے پڑھا ہو گا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بدر وغیرہ کے مجاہدین کی جب تنخواہیں مقرر کیں تو ان کے غلاموں کی بھی انہی کے برابر تنخواہ مقرر کی۔ بعد کی تمام کاروائیوں میں بھی انہوں نے یہ اصول ملحوظ رکھا۔ اضلاع کے جو عمال تھے ان کی نسبت وہ اور باتوں کے ساتھ ہمیشہ یہ بھی دریافت کرتے رہتے تھے کہ غلاموں کے ساتھ ان کا برتاؤ کیسا ہے۔ چنانچہ اگر یہ معلوم ہوتا تھا کہ وہ غلاموں کی عیادت کو نہیں جاتے تو صرف اسی جرم پر ان کو معزول و موقوف کر دیتے تھے۔ (طبری صفحہ 2775)۔ اکثر غلاموں کو بلا کر ساتھ کھانا کھلایا کرتے تھے اور حاضرین کو سنا کر کہتے تھے کہ خدا ان لوگوں پر لعنت کرے جن کو غلاموں کے ساتھ کھانے سے عار ہے۔ سرداران فوج کو لکھ بھیجا کہ تمہارا کوئی غلام کسی قوم کو امان دے تو وہ امان تمام مسلمانوں کی طرف سے سمجھی جائے گی۔ اور فوج کو اس کا پابند ہونا ہو گا۔ چنانچہ ایک سردار کو یہ الفاظ لکھے۔ ان عبد المسلمین من المسلمین و ذمتہ من ذمتھم یجوز امانہ۔ (کتاب الخراج صفحہ 126)۔ غلاموں کو اپنے عزیز و اقارب سے جدا نہ کیا جانا