الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دفعہ احتف بن قیس رؤسائے عرب کے ساتھ ان سے ملنے کو گئے۔ دیکھا تو دامن چڑھائے ادھر ادھر دوڑتے پھرتے ہیں۔ احتف کو دیکھا کر کہا " آؤ تم بھی میرا ساتھ دو۔ بیت المال کا ایک اونٹ بھاگ گیا ہے۔ تم جانتے ہو ایک اونٹ میں کتنے غریبوں کا حق شامل ہے۔ " ایک شخص نے کہا کہ امیر المومنین آپ کیوں تکلیف اٹھاتے ہیں، کسی غلام کو حکم دیجیئے وہ ڈھونڈ لائے گا۔ فرمایا ای عبدا عبد منی "یعنی مجھ سے بڑھ کر کون غلام ہو سکتا ہے۔ " مؤطا امام محمد میں روایت ہے کہ جب شام کا سفر کیا تو شہر کے قریب پہنچ کر قضائے حاجت کے لئے سواری سے اترے۔ اسلم ان کا غلام بھی ساتھ تھا۔ فارغ ہو کر آئے تو (بھول کر یا کسی مصلحت سے ) اسلم کے اونٹ پر سوار ہو گئے۔ ادھر اہل شام بھی استقبال کو آ رہے تھے۔ جو آتا پہلے اسلم کی طرف متوجہ ہوتا تھا۔ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف اشارہ کرتا تھا۔ لوگوں کو تعجب ہوتا تھا اور آپس میں حیرت سے سرگوشیاں کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان کی نگاہیں عجمی شان و شوکت ڈھونڈ رہی ہیں (وہ یہاں کہاں)۔ ایک خطبہ میں کہا کہ " صاحبو! ایک زمانے میں میں اس قدر نادار تھا کہ لوگوں کو پانی بھر کر لا دیا کرتا تھا۔ اس کے صلے میں وہ مجھ کو چھوہارے دیتے تھے۔ وہی کھا کر بسر کرتا تھا۔ " یہ کہہ کر منبر سے اتر آئے۔ لوگوں کو تعجب ہوا کہ یہ منبر پر کہنے کی کیا بات تھی۔ فرمایا کہ میری طبیعت میں ذرا سا غرور آ گیا تھا یہ اس کی دوا تھی۔ 23 ہجری میں سفر حج کیا اور یہ وہ زمانہ تھا کہ ان کی سطوت و جبروت کا آفتاب نصف النہار پر آ گیا تھا۔ سعید بن المسیب جو ایک مشہور تابعی گزرے ہیں وہ بھی اس سفر میں شریک تھے۔ ان کا بیان ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب البطح میں پہنچے تو سنگریزے سمیٹ کر اس پر کپڑا ڈال دیا اور اسی کو تکیہ بنا کر فرش خاک پر لیٹ گئے۔ پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور کہا اے خدا! میری عمر اب زیادہ ہو گئی ہے۔ اب قویٰ کمزور ہو گئے۔ اب مجھ کو دنیا سے اٹھا لے (مؤطا امام محمد صفحہ 304)۔ زندہ دلی اگرچہ خلافت کے افکار نے ان کو خشک مزاج بنا دیا تھا۔ لیکن یہ ان کی طبع حالت نہ تھی کبھی کبھی موقع ملتا تو زندہ دلی کے اشغال سے جی بہلاتے تھے۔ ایک دفعہ حضرت عبد اللہ بن عباس سے رات بھر اشعار پڑھوایا کئے۔ "جب صبح ہونے لگی تو کہا کہ اب قرآن پڑھو۔ " محدث ابن الجوزی نے سیرۃ العمرین میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ رات کو گشت کر رہے تھے۔ ایک طرف سے گانے کی آواز آئی۔ ادھر متوجہ ہوئے اور دیر تک کھڑے سنتے رہے۔ ایک دفعہ سفر حج میں حضرت عثمان، عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم وغیرہ ساتھ تھے۔ عبد اللہ بن زبیر اپنے ہم سنوں کے ساتھ چہل کرتے تھے۔ اور حظل