الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نابغہ کی تعریف زہیر کے بعد نابغہ کے معترف تھے اور اس کے اکثر اشعار ان کو یاد تھے۔ امام شعبی رحمۃ اللہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ سب سے بڑھ کر شاعر کون ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ سے زیادہ کون جانتا ہے ، فرمایا کہ یہ شعر کس کا ہے ؟ الا سلیمان اذا قال الا لہ لہ قم فی البریتغا حدرھا عن الفتد لوگوں نے کہا کہ نابغہ کا! پھر پوچھا یہ شعر کس کا ہے ؟ اتیتک عاریا خلقا ثیابی علی خوف تظن ہی الظنونا لوگوں نے کہا نابغہ کا۔ پھر پوچھا یہ شعر کس کا ہے ؟ حلفت فلم اترک لنفسک ریبۃ ولیس وراء اللہ للمرء مذھب لوگوں نے کہا نابغہ کا۔ فرمایا کہ یہ شخص اشعر العرب ہے۔ (آغا فی تذکرۃ نابغہ 12)۔ امراء القیس کی نسبت ان کی رائے بایں ہمہ وہ امراء القیس کی استادی اور ایجاد مضامین کے منکر نہ تھے۔ ایک دفعہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شعراء کی نسبت ان کی رائے پوچھی تو امراء القیس کی نسبت یہ الفاظ فرمائے۔ سابقھم خسف لھم عین الشعر وافتقر عن معان عوراصح بصر۔ "وہ سب سے آگے ہے اسی نے شعر کے چشمے سے پانی نکالا۔ اسی نے اندھے مضامین کو بینا کر دیا۔ "