الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کی تلوار پڑی اور سونڈ مستک سے الگ ہو گئی۔ ادھر ربیل و حمال نے اجرب پر حملہ کیا۔ وہ زخم کھا کر بھاگا تو تمام ہاتھی اس کے پیچھے ہو لئے اور دم کے دم میں یہ سیاہ بادل بالکل چھٹ گیا۔ اب بہادروں کو حوصلہ آزمائی کا موقع ملا اور اس زور کا رن پڑا کہ نعروں کی گرج سے زمین دہل پڑتی تھی۔ چنانچہ اسی مناسبت سے اس معرکہ کو لیلتہ المریر کہتے ہیں۔ ایرانیوں نے فوج نئے سرے سے ترتیب دی۔ قلب میں اور دائیں بائیں تیرہ تیرہ صفیں قائم کیں۔ مسلمانوں نے بھی تمام فوج کو سمیٹ کر یکجا کیا۔ اور آگے پیچھے تین پرے جمائے۔ سب سے آگے سواروں کا رسالہ ان کے بعد پیدل فونیں اور سب سے پیچھے تیر انداز۔ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا تھا کہ تیسری تکبیر پر حملہ کیا جاوے لیکن ایرانیوں نے جب تیر برسانے شروع کئے تو قعقاع سے ضبط نہ ہو سکا۔ اور اپنی رکاب کی فوج لے کر دشمن پر ٹوٹ پڑے۔ فوجی اصولوں کے لحاظ سے یہ حرکت نافرمانی میں داخل تھی۔ تاہم لڑائی کا ڈھنگ اور قعقاع کا جوش دیکھ کر سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منہ بے اختیار نکلا " اللھم اغفرہ وانصرہ" یعنی اے خدا قعقاع کو معاف کرنا اور اس کا مددگار رہنا۔ " قعقاع کو دیکھ کر بنو اسد اور بنو اسد کی دیکھا دیکھی نحع، بجیلہ، کندہ سب ٹوٹ پڑے۔ سعد ہر قبیلے کے حملے پر کہتے جاتے تھے کہ خدایا اس کو معاف کرنا اور یاور رہنا۔ اول اول سواروں کے رسالے نے حملہ کیا۔ لیکن ایرانی فوجیں جو دیوار کی طرح جمی کھڑی تھی۔ اس ثابت قدمی سے لڑیں کہ گھوڑے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ دیکھ کر سب گھوڑوں سے کود پڑے اور پیادہ حملہ آور ہوئے۔ ایرانیوں کا ایک رسالہ سرتاپا لوہے میں غرق تھا۔ قبیلہ حمیعہ نے اس پر حملہ کیا۔ لیکن تلواریں روہوں پر سے اچٹ اچٹ کر رہ گئیں۔ سرداران قبیلہ نے للکارا۔ سب نے کہا زرہوں پر تلواریں کام نہیں دیتیں۔ اس نے غصے میں آ کر ایک ایرانی پر برچھے کا وار کیا کمر توڑ کر نکل گیا۔ یہ دیکھ کر اوروں کو بھی ہمت ہوئی اور اس بہادری سے لڑے کہ رسالہ کا رسالہ برباد ہو گیا۔ تمام رات ہنگامہ کارزار گرم رہا۔ لوگ لڑتے لڑتے تھک کر چور ہو گئے تھے۔ اور نیند کے خمار میں ہاتھ پاؤں بیکار ہوئے جاتے تھے۔ اس پر بھی جب فتح و شکست کا فیصلہ نہ ہوا تو قعقاع نے سرداران قبائل میں سے چند نامور بہادر انتخاب کئے اور سپہ سالار فوج (رستم) کی طرف رخ کیا۔ ساتھ ہی قیس ، اشعت، عمر معدی کرب،۔ ۔ ۔ ذی البروین نے جو اپنے اپنے قبیلے کے سردار تھے ، ساتھیوں کو للکارا کہ دیکھو! یہ لوگ خدا کی راہ میں تم سے آگے نکلنے نہ پائیں اور سرداروں نے بھی جو بہادری کے ساتھ زبان آور بھی تھے اپنے قبیلوں کے سامنے کھڑے ہو کر اس جوش سے تقریریں کیں کہ تمام لشکر میں ایک آگ لگ گئی۔ سوار گھوڑوں سے کود پڑے اور تیر و کمان پھینک کر تلواریں گھسیٹ لیں۔ اس جوش کے ساتھ تمام فوج سیلاب کی طرح بڑھی اور فیروزن و ہرمزان کو دباتے ہوئے رستم کے قریب پہنچ گئے۔ رستم تخت پر بیٹھا فوج کو لڑا رہا تھا۔ یہ حالت دیکھ کر تخت سے کوڈ پڑا اور دیر تک مردانہ وار لڑتا رہا۔ جب زخموں سے بالکل چور ہو گیا تو بھاگ نکلا۔ بلال نامی ایک سپاہی نے