الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جو شخص عامل مقرر کیا جاتا تھا۔ اس کو ایک فرمان عطا ہوتا تھا۔ جس میں اس کی تقرری اور اختیارات اور فرائض کا ذکر ہوتا تھا۔ (یہ حوالہ کٹا ہوا ہے )۔ اس کے ساتھ بہت سے مہاجرین اور انصار کی گواہی ثبت ہوتی تھی، عامل جس مقام پر جاتا تھا تمام لوگوں کو جمع کر کے یہ فرمان پڑھتا تھا۔ جس کی وجہ سے لوگ اس کے اختیارات اور فرائض سے واقف ہو جاتے تھے اور جب وہ ان اختیارات کی حد سے آگے قدم رکھتا تھا تو لوگوں کو اس پر گرفت کا موقع ملتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس بات کا سخت اہتمام تھا کہ عاملوں کے جو فرائض ہیں ایک ایک آدمی ان سے واقف ہو جائے۔ چنانچہ بارہا مختلف مقامات اور مختلف موقعوں پر اس کے متعلق خطبے دیئے۔ ایک خطبے میں جو مجمع عام میں دیا تھا۔ عاملوں کو خطاب کر کے یہ الفاظ فرمائے۔ الا والی لم ابعثکم امراء ولا جبارین ولکن بعثتکم ائمۃ الھدیٰ یھتدی بکم فادوا علی المسلمین حقوقھم ولا تضربو فتذلوھم ولا تحمدوھم فتفتنو ھم ولا تغلقو الا بواب دونھم فیا کل قویھم ضگیفھم ولا تستاثروا علیھم فتظلموھم۔ " یاد رکھو کہ میں نے تم لوگوں کو امیر اور سخت گیر مقرر کر کے نہیں بھیجا ہے بلکہ امام بنا کر بھیجا ہے کہ لوگ تمہاری تقلید کریں۔ تم لوگ مسلمانوں کے حقوق ادا کرو، ان کو زد و کوب نہ کرو، کہ وہ ذلیل ہوں۔ ان کی بیجا تعریف نہ کرو کہ غلطی میں پڑیں۔ ان کے لیے اپنے دروازے بند نہ رکھو کہ زبردست کمزوروں کو کھا جائیں۔ ان سے کسی بات میں اپنے آپ کو ترجیح نہ دو کہ یہ ان پر ظلم کرنا ہے۔ " جب کوئی شخص کہیں کا عامل مقرر کیا جاتا تھا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کے ایک بڑے گروہ کے سامنے اس کو فرمان تقرری عنایت کرتے تھے اور ان صحابہ کو گواہ مقرر کرتے تھے جس سے (کتاب الخراج صفحہ 62 میں ہے۔ کان عمر اذا استعمل رجلا اشھد علیہ رھطا من الانصار) یہ مقصد تھا کہ جو شخص مقرر کیا جاتا تھا، اس کی لیاقت اور فرائض کا اعلان ہو جائے۔ عاملوں سے جن باتوں کا عہد لیا جاتا تھا ہر عامل سے عہد لیا جاتا تھا کہ ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہو گا۔ باریک کپڑے نہ پہنے گا۔ چھنا ہوا آٹا نہ کھائے گا۔ دروازے پر دربان نہ رکھے گا۔ اہل حاجت کے لیے دروازہ ہمیشہ کھلا رکھے گا۔ (کتاب الخراج صفحہ 66)۔ یہ شرطیں اکثر پروانہ تقرری میں درج کی جاتی تھیں۔ ان کو مجمع عام میں پڑھ کر سنایا جاتا تھا۔