الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مذہبی امور میں آزادی مذہبی امور میں ذمیوں کو پوری آزادی تھی۔ وہ ہر قسم کی رسوم مذہبی ادا کرتے تھے۔ علانیہ ناقوس بجاتے تھے۔ صلیب نکالتے تھے۔ ہر قسم کے میلے ٹھیلے کرتے تھے۔ ان کے پیش وایان مذہبی کو جو مذہبی اختیارات حاصل تھے بالکل برقرار رکھے گئے تھے۔ مصر میں اسکندریہ کا پیٹر یارک بنیامین تیرہ برس تک رومیوں کے ڈر سے ادھر ادھر مارا مارا پھرا۔ عمرو بن العاص نے جب مصر فتح کیا، تو سنہ 20 ہجری میں اس کو تحریری امان لکھ کر بھیجی۔ وہ نہایت ممنون ہو کر آیا۔ اور پیٹر یارک کی کرسی دوبارہ اس کو نصیب ہوئی۔ چنانچہ علامہ مقریزی نے اپنی کتاب (جلد اول صفحہ 492) میں واقعہ کی پوری تفصیل لکھی ہے۔ معاہدات میں اور امور کے ساتھ مذہبی آزادی کا بھی حق التزام کے ساتھ درج کیا جاتا تھا۔ چنانچہ بعض معاہدات کے اصلی الفاظ ہم اس موقع پر نقل کرتے ہیں۔ حذیفہ بن الیمان نے ماہ دینار والوں کو جو تحریر لکھی تھی اس میں یہ الفاظ تھے۔ لا یغیرون عن ملۃ و لا یحال بینھم و بین شرائعھم۔ (طبری صفحہ 2633)۔ "ان کا مذہب نہ بدلا جائے گا اور ان کے مذہبی امور میں کچھ دست اندازی نہ کی جائے گی۔ " جرجان کی فتح کے وقت یہ معاہدہ لکھا گیا۔ لھم الامان علی انفسھم و اموالھم و ملکھم و شرائعھم ولا تغیر شئی من ذلگ۔ (طبری صفحہ 2658)۔ " ان کے جان و مال اور مذہب و شریعت کو امن ہے اور اس میں سے کسی شے میں تغیر نہ کیا جائے گا۔ " آذر بائیجان کے معاہدہ میں یہ تصریح تھی۔ الامان علی انفسھم و اموالھم و شرائعھم۔ (طبری صفحہ 2662)۔ "جان مال، مذہب اور شریعت کو امان ہے۔ " موقان کے معاہدہ میں یہ الفاظ تھے۔ الامان علی اموالھم و انفسھم و ملتھم و شرآئعھم۔