الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقرر کردہ صوبے مکہ، مدینہ، شام، جزیرہ، بصرہ، کوفہ، مصر، فلسطین۔ مؤرخ یعقوبی نے 8 کے بجائے 7 صوبے لکھے ہیں اور لکھا ہے کہ یہ انتظام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 20 ہجری میں کیا تھا۔ مؤرخین کا یہ بیان اگرچہ درحقیقت صحیح ہے ، لیکن اس میں ایک اجمال ہے۔ جس کی تفصیل بتا دینی ضروری ہے۔ فاروقی فتوحات کو جو وسعت حاصل تھی اس کے لحاظ سے صرف یہ 80 صوبے کافی نہیں ہو سکتے تھے۔ فارس، خوزستان، کرمان وغیرہ بھی آخر صوبے ہی کی حیثیت رکھتے تھے۔ اصل یہ ہے کہ جو ممالک فتح ہوئے ان کی جو تقسیم پہلے سے تھی اور جو مقامات صوبے یا ضلعے تھے اکثر جگہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی طرح رہنے دیئے۔ اس لیے مؤرخین نے ان کا نام نہیں لیا۔ البتہ جو صوبے خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قائم کئے ان کا ذکر ضرور تھا اور وہ یہی 8 تھے لیکن یہ امر بھی بلحاظ اغلب صحیح ہے ورنہ تاریخی تصریحات سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پچھلی تقسیم ملکی میں بھی تصرفات کئے تھے۔ فلسطین ایک صوبہ شمار کیا جاتا تھا۔ اور اس میں 10 ضلعے شامل تھے۔ 15 ہجری میں جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود فلسطین جا کر معاہدہ امن لکھا تو اس صوبے کے دو حصے کر دیئے۔ ایک کا صدر مقام ایلیا اور دوسرے کا رملہ قرار دیا۔ اور علقمہ بن حکیم و علقمہ بن مخبرز کو الگ الگ دونوں صوبوں میں متعین کیا۔ (2403 تا 240 اصل عبارت یہ ہے " فصارت فلسطین نصفین نصف مع اھل ایلیا او نصف مع اھل رملۃ و ھم عشر کورد فلسطین تعدل الشام کلھا فرق فلسطین علی رجلین فنزل کل واحد عنھا فی عمد")۔ صر کی نسبت ہم کو معلوم نہیں کہ فتح سے پہلے اس کی کیا حالت تھی لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو دو صوبوں میں تقسیم کیا۔ بالائی حصہ جس کو عربی میں صعید کہتے ہیں اور جس میں 28 ضلعے شامل تھے۔ ایک الگ صوبہ قرار دے کر عبد اللہ بن سعد ابھی سرح کو وہاں کا حاکم مقرر کیا۔ اور نشیبی حصہ میں 15 ضلعے شامل تھے۔ اس پر ایک دوسرا افسر تعینات کیا۔ عمرو بن العاص بطور گورنر جنرل کے تھے۔