الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شاعر متمم بن نویرہ جب ان کی خدمت میں آتا تو فرمائش کرتے کہ زید کا مرثیہ کہو۔ مجھے کو تمہارے جیسا کہنا آتا تو میں خود کہتا۔ مسکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جیسا کہ ہم پہلے حصے میں لکھ ائے ہیں، مکہ سے ہجرت کی تو عوالی میں مقیم ہوئے جو مدینہ سے دو تین میل ہے۔ لیکن خلافت کے بعد غالباً وہاں کی سکونت بالکل چھوڑ دی اور شہر میں آ کر رہے۔ یہاں جس مکان میں وہ رہتے تھے وہ مسجد نبوی سے متصل باب السلام اور باب الرحمۃ کے درمیان میں واقع تھا۔ چونکہ مرنے کے وقت وصیت کی تھی کہ مکان بیچ کر ان کا قرض ادا کیا جائے۔ چنانچہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو خریدا اور قیمت سے قرض ادا کیا گیا۔ اس لئے یہ مکان مدت تک داراقضاء کے نام سے مشہور رہا (دیکھو خلاصۃ الوفا فی اخبار دار المصطفیٰ مطبوعہ مصر صفحہ 29 اور حاشیہ مؤطا امام محمد صفحہ 272)۔ وسائل معاش تجارت معاش کا اصلی ذریعہ تجارت تھا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ حدیث استیذان کی لا علمی کا انہوں نے یہی عذر کیا کہ میں خرید و فروخت میں مشغول ہونے کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں کم حاضر ہوتا تھا۔ لیکن اور فتوحات بھی کبھی کبھی حاصل ہو جاتی تھیں۔ قاضی ابو یوسف نے کتاب الخراج میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ پہنچ کر ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو جاگیریں عطا کیں۔ خیبر جب فتح ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے تمام صحابہ کو جو معرکہ میں شریک تھے تقسیم کر دیا۔ جاگیر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حصے میں جو زمین آئی اس کا نام شمغ تھا اور وہ نہایت سیر حاصل زمین تھی۔ مؤرخ بلاذری نے لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے خیبر کے تمام حصہ داروں کے نام ایک کتاب میں قلم بند کرائے تھے۔ یہود بنی حارثہ سے بھی ان کو ایک زمین ہاتھ آئی۔ اور اس کا نام بھی شمغ تھا۔ لیکن انہوں نے یہ دونوں زمینیں خدا کی راہ پر وقف کر دیں (خلاصۃ الوفاء لفظ شمغ)۔ خیبر کی زمین کے وقف کا واقعہ صحیح بخاری باب شروط فی الوقف میں مذکور ہے۔ وقف میں