الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اخوک و ربما خانک "یعنی تیرا بھائی ہے لیکن کبھی کبھی دغا دے جاتا ہے۔ " پھر تیروں کی نسبت پوچھا تو کہا۔ برد المنایا خطی و تصیب "یعنی موت کے قاصد ہیں کبھی منزل تک پہنچتے ہیں اور کبھی بہک جاتے ہیں۔ " ڈھال کی نسبت کہا۔ علیہ تدور الدوائر اسی طرح ایک ایک ہتھیار کی نسبت عجب عجب بلیغ فقرے استعمال کئے جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس طریق عمل نے عرب کے تمام قابل آدمیوں کو دربار خلافت میں جمع کر دیا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی قابلیتوں سے بڑے بڑے کام لئے۔ متعلقین جناب رسول اللہ کا پاس و لحاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے تعلق کا نہایت پاس کرتے تھے۔ جب صحابہ وغیرہ کے روزینے مقرر کرنے چاہے تو عبد الرحمٰن بن عوف وغیرہ کی رائے تھی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مقدم رکھے جائیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکار کیا اور کہا کہ ترتیب مدارج میں سب مقدم آنحضرت کے تعلقات کے قرب و بعد کا لحاظ ہے۔ چنانچہ سب سے پہلے قبیلہ بنو ہاشم سے شروع کیا۔ اور اس میں بھی حضرت عباس و حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ناموں سے ابتداء کی۔ بنو ہاشم کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے نسبت میں قریب بنو امیہ تھے۔ پھر بنو عبد الشمس، بنو نوفل، پھر عبد الغریٰ یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبیلہ بنو عدی پانچویں درجے میں پڑتا ہے۔ چنانچہ اسی ترتیب سے سب کے نام لکھے گئے۔ تنخواہوں کی مقدار میں بھی اسی کا لحاظ رکھا۔ سب سے زیادہ تنخواہیں جن لوگوں کی تھیں وہ اصحاب بدر تھے۔ حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اگرچہ اس گروہ میں نہ تھے۔ لیکن ان کی تنخواہیں اسی حساب سے مقرر کیں، رسول اللہ کی ازواج مطہرات کی تنخواہیں بارہ بارہ ہزار مقرر کیں۔ اور یہ سب سے بڑی مقدار تھی۔ اسامہ بن زید کی تنخواہ جب اپنے فرزند عبد اللہ سے زیادہ مقرر کی تو عبد اللہ نے عذر کیا۔ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اسامہ کو تجھ سے اور اسامہ کے باپ کو تیرے باپ سے زیادہ عزیز رکھتے تھے (تمام تفصیل کتاب الخراج صفحہ 24 – 25 میں ہے )۔