الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اہل کمال کی قدردانی ان کی قدردانی کسی خاص گروہ تک محدود نہ تھی۔ کسی شخص میں کسی قسم کا جوہر ہوتا تھا تو اس کے ساتھ خاص مراعات کرتے تھے۔ عمیر بن وہب الجملی کا وظیفہ 200 دینار سالانہ اس بناء پر مقرر کیا کہ وہ پُر خطر معرکوں میں ثابت قدم رہتے ہیں (فتوح البلدان صفحہ 452)۔ خارجہ بن حذافہ اور عثمان بن ابی العاص کے وظیفے اس بناء پر مقرر کئے کہ خارجہ بہادر اور عثمان نہایت فیاض تھے (کنز العمال جلد دوم صفحہ 310)۔ لطیفہ ایک دفعہ مغیرہ بن شعبہ کو حکم بھیجا کہ کوفہ میں جس قدر شعراء ہیں ان کے وہ اشعار جو انہوں نے زمانہ اسلام میں کہے ہیں لکھوا کر بھیجو۔ مغیرہ نے پہلے اغلب عجلی کو بلوایا۔ اور شعر پڑھنے کی فرمائش کی۔ اس نے یہ شعر پڑھا۔ لقد طلبت ھنیاً موجوداً ار جزاً تریدام قصیداً "تم نے بہت آسان چیز کی فرمائش کی ہے ، بولو قصیدہ چاہتے ہو یا رجز؟" پھر لبید کو بلا کر یہ حکم سنایا۔ وہ سورۃ بقرہ لکھ کر لائے کہ خدا نے شعر کے بدلے مجھ کو یہ عنایت کیا ہے۔ مغیرہ نے یہ پوری کیفیت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لکھ کر بھیجی۔ وہاں سے جواب آیا کہ " اغلب کے روزینے میں سے گھٹا کر لبید کے روزینے میں پانسو کا اضافہ کر دو" اغلب نے حضرت عمر کی خدمت میں عرض کیا کہ بجا آوری حکم کا یہ صلہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لبید کے اضافہ کے ساتھ اس کی تنخواہ بھی بحال رہنے دی۔ اس زمانے میں جس قدر اہل کمال تھے مثلاً شعراء، خطباء، نساب، بہادر سب ان کے دربار میں آئے اور ان کی قدردانی سے مشکور ہوئے۔ اس زمانہ کا سب سے بڑا شاعر متمم بن نویرہ تھا جس کے بھائی کو ابو بکر صدیق کے زمانے میں حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غلطی سے قتل کر دیا تھا۔ اس واقعہ نے اس کو اس قدر صدمہ پہنچایا کہ ہمیشہ رویا کرتا اور مرثیے کہا کرتا۔ جس طرف نکل جاتا، زن و مرد اس کے گرد جمع ہو جاتے اور اس سے مرثیے پڑھوا کر سنتے۔ مرثیے پڑھنے کے ساتھ خود روتا جاتا تھا اور سب کو رولاتا جاتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مرثیہ پڑھنے کی فرمائش کی۔ اس نے چند اشعار پڑھے۔ اخیر کے شعر یہ