الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صیغہ فوج اسلام سے پہلے دنیا میں اگرچہ بڑی بڑی عظیم الشان سلطنتیں گزر چکی ہیں۔ جن کی بقیہ یادگاریں خود اسلام کے عہد میں بھی موجود تھیں۔ فوجی سسٹم جہاں جہاں تھا غیر منظم اور اصول سیاست کے خلاف تھا۔ روم کبیر میں جس کی سلطنت کسی زمانے میں تمام دنیا پر چھا گئی تھی، فوج کے انتظام کا یہ طریقہ تھا۔ فوجی نظام رومن ایمپائر میں کہ ملک میں جو لوگ نام و نمود کے ہوتے تھے اور سپہ گری سپہ سالاری کا جوہر رکھتے تھے۔ ان کو بڑی بڑی جاگیریں دی جاتی تھیں اور یہ عہد لیا جاتا تھا کہ جنگی مہمات کے وقت اس قدر فوج لے کر حاضر ہوں گے۔ یہ لوگ تمام ملک میں پھیلے ہوئے تھے اور خاص خاص تعداد کی فوجیں رکھتے تھے لین ان فوجوں کا تعلق براہ راست سلطنت سے نہیں ہوتا تھا۔ اور اس وجہ سے اگرچہ کبھی علم بغاوت بلند کر دیتے تھے تو ان کی فوج ان کے ساتھ ہو کر خود سلطنت کا مقابلہ کرتی تھی۔ اس طریقہ کا نام فیوڈل سسٹم تھا اور یہ فوجی افسر بیرونی کہلاتے تھے۔ اس طریقے نے یہ وسعت حاصل کی کہ بیرونی لوگ بھی اپنے نیچے اسی قسم کے جاگیردار اور علاقہ دار رکھتے تھے اور سلسہ بسلسلہ بہت سے طبقے قائم ہو گئے تھے۔ فوجی نظام فارس میں ایران میں بھی قریب قریب یہی دستور تھا۔ فارسی میں جن کو مرزبان اور دہقان کہتے ہیں وہ اسی قسم کے جاگیردار اور زمیندار تھے۔ اس طریقے نے روم کی سلطنت کو دراصل برباد کر دیا تھا۔ آج عام طور پر مسلم کہ یہ نہایت برا طریقہ تھا۔ فوجی نظام فرانس میں فرانس میں 511 عیسوی تک فوج کی تنخواہ یا روزینہ کچھ نہیں ہوتا تھا۔ فتح کی لوٹ میں جو مل جاتا تھا وہی قرعہ ڈال کر تقسیم کر دیا جاتا تھا۔ اس زمانے کے بعد کچھ ترقی ہوئی تو وہی روم کا فیوڈل سسٹم قائم ہو گیا۔ چنانچہ اسلام کے بعد 741 عیسوی تک یہی طریقہ جاری رہا۔