الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بن مظعون جو ان کے سالے اور بڑے رتبے کے صحابی تھے۔ جب اسی جرم میں ماخوذ ہوئے تو علانیہ ان کو 80/ درے لگوائے۔ قدیم سلطنتوں کے حالات و انتظامات سے واقفیت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیاست کا ایک بڑا اصول یہ تھا کہ قدیم سلطنتوں اور حکمرانوں کے قواعد اور انتظامات سے واقفیت پیدا کرتے تھے اور ان میں جو چیزیں پسند کے قابل ہوتی تھیں، اس کو اختیار کرتے تھے۔ خراج عشور، دفتر رسد، کاغذات، حساب ان تمام انتظامات میں انہوں نے ایران اور شام کے قدیم قواعد پر عمل کیا۔ البتہ جہاں کوئی نقص پایا اس کی اصلاح کر دی۔ عراق کے بندوبست کا جب ارادہ کیا تو حذیفہ اور عثمان بن حنیف کے نام حکم بھیجا کہ عراق کے دو بڑے زمینداروں کو میرے پاس بھیج دو۔ چنانچہ یہ زمیندار مع مترجم کے ان کے پاس آئے اور انہوں نے ان سے دریافت کیا کہ سلاطین عجم کے ہاں مال گزاری کی تشخیص کا کیا طریقہ تھا۔ (کتاب الخراج صفحہ 21)۔ جزیہ حالانکہ بظاہر مذہبی لگاؤ رکھتا تھا۔ تاہم اس کی تشخیص میں وہی اصول ملحوظ رکھے جو نوشیرواں نے اپنی حکومت میں قائم کئے تھے۔ علامہ ابو جعفر محمد بن جریر طبری نے جہاں نوشیرواں کے انتظامات اور بالخصوص جزیہ کا ذکر کیا ہے وہاں لکھا ہے کہ و ھی الوضائع التی اقتدیٰ بھا عمر بن الخطاب حین افتتح بلا دالفرس۔ " یعنی یہ وہی قاعدے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب فارس کا ملک فتح کیا تو ان کی اقتداء کی۔ " اس سے زیادہ صاف اور مصرح، علامہ ابن مسکویہ نے اس مضمون کو لکھا ہے ، علامہ موصوف نے جو حکیم اور فلسفی اور شیخ بو علی سینا کے معاصر و ہم پایہ تھے تاریخ میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام " تجار الامم ہے (تاریخ طبری صفحہ 122) (یہ کتاب قسطنسنیہ کے کتب خانہ مسجد اما صوفیا میں موجود ہے اور میں نے اسی نسخہ سے نقل کیا ہے )۔ اس میں جہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتظامات ملکی کا ذکر کیا، لکھا ہے کہ : و کان عمر یکثر الخلوۃ بقوم من الفرس یقرئون علیہ سیاسات الملوک ولا سیما ملوک العجم الفضلا ولا سیما النوشروان و انۃ کان معجا بھا کثیر الاقتدا بھا۔