الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جہاں تک پہنچ چکے ہو وہاں سے آگے نہ بڑھنا، ادھر یزدگرد خاقان کے پاس گیا اور اس نے بڑی عزت و توقیر کی۔ اور ایک فوج کثیر ہمراہ لے کر یزدگرد کے ساتھ خراسان روانہ ہوا۔ احتف جو بیس ہزار فوج کے ساتھ بلخ میں مقیم تھے ، خاقان کی آمد سن کر مرورد کو روانہ ہوا۔ اور وہاں پہنچ کر مقام کیا۔ خاقان بلخ ہوتا ہوا مرورود پہنچا۔ یزدگرد سے الگ ہو کر مروشاہجہان کی طرف بڑھا۔ احتف نے کھلے میدان میں مقابلہ کرنا مناسب نہ سمجھا، نہر اتر کر ایک میدان میں جس کی پشت پر پہاڑ تھا، صف آرائی کی۔ دونوں فوجیں مدت تک آمنے سامنے صفیں جمائے پڑی رہیں۔صبح اور شام ساز و سامان سے آراستہ ہو کر میدان جنگ میں جاتے تھے۔ اور چونکہ ادھر سے کچھ جواب نہیں دیا جاتا تھا۔ بغیر لڑے واپس آ جاتے تھے۔ ترکوں کا عام دستور ہے کہ پہلے تین بہادر جنگ میں باری باری طبل و دمامہ کے ساتھ جاتے ہیں پھر سارا لشکر جنبش میں آتا ہے۔ ایک دن احنف خود میدان میں گئے ، ادھر سے معمول کے موافق ایک طبل و علم کے ساتھ نکلا۔ احنف نے حملہ کیا۔ اور دیر تک رد و بدل رہی۔ آخر احنف نے جوش میں آ کر کہا۔ ان علی کل رئیس حقا ان یخضب الصعدۃ او یندقا قاعدے کے موافق دو اور بہادر ترک میدان میں آئے اور احنف کے ہاتھ سے مارے گئے۔ خاقان جب خود میدان میں آیا تو اس نے بہادروں کی لاشیں میدان میں پڑی دیکھیں، چونکہ شگون بُرا تھا۔ نہایت پیچ و تاب کھایا اور فوج سے کہا کہ ہم بے فائدہ پرایا جھگڑا کیوں مول لیں۔ چنانچہ اسی وقت کوچ کا حکم دے دیا۔ یزد گرد مرد شاہجہان کا محاصرہ کئے پڑا تھا کہ یہ کبر پہنچی، فتح سے ناامید ہو کر خزانہ اور جواہر خانہ ساتھ لیا اور ترکستان کا قصد کیا۔ درباریوں نے یہ دیکھ کر ملک کی دولت ہاتھ سے نکلی جاتی ہے۔ روکا اور جب اس نے نہ مانا تو برسر مقابل آ کر تمام مال اور اسباب ایک ایک کر کے چھین لیا۔ یزدگرد بے سر و سامان خاقان کے پاس پہنچا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اخیر خلافت تک فرغانہ میں جو خاقان کا دارالسلطنت تھا، مقیم رہا۔ احنف نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فتح نامہ لکھا۔ قاصد مدینہ پہنچا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام آدمیوں کو جمع کر کے مژدہ فتح سنایا۔ اور ایک پُر اثر تقریر کی۔ آخر میں فرمایا کہ آج مجوسیوں کی سلطنت برباد ہو گئی۔ اور اب وہ اسلام کو کسی طرح ضرر نہیں پہنچا سکتے۔ لیکن اگر تم بھی راست کر داری پر ثابت قدم نہ رہے تو خدا تم سے بھی حکومت چھین کر دوسروں کے ہاتھ میں دے دے گا۔ مصر کی فتح 20 ہجری (641 ء)