الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قرآن مجید کی حفاظت اور صحتِ الفاظ و اعراب کی تدبیریں اس وقت قرآن مجید کی حفاظت اور صحت کے لیے چند امور نہایت ضروری تھے۔ اول یہ کہ نہایت وسعت کے ساتھ اس کی تعلیم شروع کی جائے اور سینکڑوں ہزاروں آدمی حافظ قرآن بنا دیئے جائیں تا کہ تحریف و تغیر کا احتمال نہ رہے۔ دوسرے یہ کہ اعراب اور الفاظ کی صحت نہایت اہتمام کیساتھ محفوظ رکھی جائے۔ تیسرے یہ کہ قرآن مجید کی بہت سی نقلیں ہو کر ملک میں شائع کی جائیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان تینوں امور کو اس کمال کے ساتھ انجام دیا کہ اس سے بڑھ کر ممکن نہ تھا۔ قرآن مجید کی تعلیم کا انتظام تمام ممالک مفتوحہ میں ہر جگہ قرآن مجید کا درس جاری کیا۔ اور معلم و قاری مقرر کر کے ان کی تنخواہیں مقرر کیں۔ چنانچہ یہ امر بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اولیات میں شمار کیا جاتا ہے کہ انہوں نے معلموں کی تنخواہیں مقرر کیں۔ (سیرۃ العمر لابن الجوزی میں ہے ان عمر بن الخطاب و عثمان بن العفان کان یرزقان المودین والائمہ والمعلمین)۔ تنخواہیں اس وقت کے حالات کے لحاظ سے کم نہ تھیں۔ مکاتب قرآن مثلاً خاص مدینہ منورہ میں چھوٹے چھوٹے بچوں کی تعلیم کے لئے جو مکتب تھے ان کے معلموں کی تنخواہیں پندرہ پندرہ درہم ماہوار تھیں۔ بدوؤں کو جبری تعلیم خانہ بدوش بدوؤں کے لیے قرآن مجید کی تعلیم جبری طور پر لازم کی۔ چنانچہ ایک شخص کو جس کا نام ابو سفیان تھا، چند آدمیوں کے ساتھ مامور کیا کہ قبائل میں پھر پھر کر ہر شخص کا امتحان لے اور جس کو قرآن مجید کا کوئی حصہ یاد نہ ہو اس کو سزا دے۔ (آغاتی جزو 16 صفحہ 58۔ اصابہ فی احوال الصحابہ میں بھی یہ واقعہ منقول ہے )۔