الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اخیر فقرہ اس لحاظ سے ہے کہ امراء القیس یمنی تھا اور اہل یمن فصاحت و بلاغت میں کم درجہ پر مانے جاتے تھے۔ چنانچہ علامہ ابن رشیق نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول کا یہی مطلب بیان کیا ہے۔ (کتاب العمدہ باب المشاہیر من الشعراء)۔ شعر کا ذوق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذوق سخن کا یہ حال تھا کہ اچھا شعر سنتے تو بار بار مزے لے لے کر پرھتے تھے۔ ایک دفعہ زہیر کے اشعار سن رہے تھے۔ یہ شعر آیا۔ وان الحق مقطعہ ثلاث یمین او نفار او جلا‘ تو حسن تقسیم پر بہت محظوظ ہوئے اور دیر تک بار بار اس شعر کو پڑھا کئے۔ ایک دفعہ عبدۃ ابن الطیب کالامیہ کا قصیدہ سن رہے تھے ، اس شعر کو سن کر پھڑک اٹھے۔ والمرء ساع لا مر لیس یدرکہ والعیش شخ و اشفاق و تامیل اور دوسرا مصرع بار بار پڑھتے رہے۔ اسی طرح ابو قیس بن الاصلت کا قصیدہ سنا تو بعض اشعار کو دیر تک دہرایا کئے۔ (یہ تمام روایتیں جاحظ نے کتاب " البیان والتبیین" صفحہ 97 – 98 میں نقل کی ہیں)۔ حفظ اشعار اگرچہ ان کو مہمات خلافت کی وجہ سے ان اشغال میں مصروف ہونے کا موقع نہیں مل سکتا تھا۔ تاہم چونکہ طبعی ذوق رکھتے تھے۔ سینکڑوں ہزاروں شعر یاد تھے۔ علمائے ادب کا بیان ہے کہ ان کے حفظ کا یہ حال تھا کہ جب کوئی معاملہ فیصل کرتے تو ضرور کوئی شعر پڑھتے تھے۔