الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس قسم کے وہ اشعار پسند کرتے تھے وہ صرف وہ تھے جن میں خود داری، آزادی، شرافت، نفس، حمیت اور عبرت کے مضامین ہوتے تھے۔ اسی بناء پر امرائے فوج اور عمال اضلاع کو حکم بھیج دیا تھا کہ لوگوں کا اشعار یاد کرنے کی تاکید کی جائے۔ چنانچہ ابو موسیٰ اشعری کو یہ فرمان بھیجا۔ مر من قبلک بتعلم الشعر فانہ یدل علی معالی الاخلاق و صواب الرای و معرفۃ الانساب۔ "لوگوں کو اشعار یاد کرنے کا حکم دو کیونکہ وہ اخلاق کی بلند باتیں اور صحیح رائے اور انساب کی طرف راستہ دکھاتے ہیں۔ " تمام اضلاع میں جو حکم بھیجا تھا اس کے یہ الفاظ تھے۔ علموا اولادکم العوم والفروسیہ و رووھم ماسار من المثل و حسن من الشعر۔ (ازالۃ الخفاء صفحہ 193)۔ "اپنی اولاد کو تیرنا اور شہسواری سکھاؤ، اور ضرب المثلیں اور اچھے اشعار یاد کراؤ۔ " اس موقع پر یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شاعری کے بہت سے عیوب مٹا دیئے۔ اس وقت تمام عرب میں یہ طریقہ جاری تھا کہ شعراء شریف عورتوں کا نام علانیہ اشعار میں لاتے تھے۔ اور ان سے اپنا عشق جتاتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس رسم کو مٹا دیا اور اس کی سخت سزا مقرر کی۔ اسی طرح ہجو گوئی کو ایک جرم قرار دیا اور حطیہ کو جو مشہور ہجو گو تھا اس جرم میں قید کر دیا۔ لطیفہ بنو العجلان، ایک نہایت معزز قبیلہ تھا۔ ایک شاعر نے ان کی ہجو لکھی، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آ کر شکایت کی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ وہ اشعار کیا ہے ؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا۔ اذا اللہ عادی اھل لوم ورقۃ فعادی بنی العجلان رھط بن مقبل