الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر موٹا کپڑا پہنایا۔ دوسری دفعہ آیا تو پریشان ہوا۔ اور پھٹے پرانے کپڑے پہن کر آیا۔ فرمایا کہ یہ بھی مقصود نہیں۔ آدمی کو نہ پراگندہ حال ہو کر رہنا چاہیے۔ نہ کہ پٹیاں جمانی چاہییں۔ حاصل یہ کہ نہ بیہودہ تکلفات اور آرائش کو پسند کرتے تھے ، نہ راہبانہ زندگی کو اچھا سمجھتے تھے۔ حلیہ حلیہ یہ تھا کہ رنگ گندم گوں، قد نہایت لمبا، یہاں تک کہ سینکڑوں، ہزاروں آدمیوں کے مجمع میں کھڑے ہوتے تو ان کا قد سب سے نمایاں ہوتا تھا۔ رخسارے کم گوشت، گھنی داڑھی، مونچھیں بڑی بڑی، سر کے بال سامنے سے اڑ گئے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہر صیغہ میں جو جو نئی باتیں ایجاد کیں ان کو مؤرخین نے یکجا کر کے لکھا ہے اور ان کو اولیات سے تعبیر کرتے ہیں (اس میں سے اکثر اولیات کتاب الاوائل لابی ہلال العسکری اور تاریخ طبری میں یکجا مذکور ہیں۔ باقی جستہ جستہ موقعوں سے یکجا کی گئی ہیں)۔ چنانچہ ہم ان کے حالات کو انہی اولیات کی تفصیل پر ختم کرتے ہیں کہ اول بآخر نسبتے دارد۔ 1 – بیت المال یعنی خزانہ قائم کیا۔ 2 – عدالتیں قائم کیں اور قاضی مقرر کیے۔ 3 – تاریخ اور سنہ ہجری کو رواج دیا جو آج تک جاری ہے۔ 4 – امیر المومنین کا لقب اختیار کیا۔ 5 – فوجی دفتر ترتیب دیا۔ 6 – والنٹیروں کی تنخواہیں مقرر کیں۔ 7 – دفتر مال قائم کیا۔ 8 – زمینوں کی پیمائش جاری کی۔ 9 – مردم شماری کرائی۔ 10 – نہریں کھدوائیں۔ 11 – شہر آباد کرائے یعنی کوفہ، بصرہ، جیزہ، فسطاط، موصل۔ 12 – ممالک مقبوضہ کو صوبوں میں تقسیم کیا۔ 13 – عشور یعنی دہ یکی مقرر کی۔ اس کی تفصیل صیغہ محاصل میں گزر چکی ہے۔