الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے زیادہ اصابت رائے کی کیا دلیل ہو گی۔ کہ ان کی بہت سی رائیں مذہبی احکام بن گئیں۔ ا ور آج تک قائم ہیں۔ اذان کا طریقہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے سے قائم ہوا نماز کے اعلان کے لئے جب ایک معین طریقہ کی تجویز پیش ہوئی تو لوگوں نے مختلف رائیں پیش کیں۔ کسی نے ناقوس کا نام لیا۔ کسی نے ترہی کی رائے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ایک آدمی کیوں نہ مقرر کیا جائے ، جو نماز کی منادی کیا کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی وقت بلال کو حکم دیا کہ اذان دیں۔ چنانچہ یہ پہلا دن تھا کہ اذان کی طریقہ قائم ہوا اور درحقیقت ایک مذہبی فرض کے لئے اس سے زیادہ کوئی طریقہ مؤسر اور موزن نہیں ہو سکتا تھا۔ اسیران بدر اسیران بدر کے معاملے میں جب اختلاف ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو رائے دی وحی اسی کے موافق آئی۔ ازواج مطہرات کا پردہ آنحضرت کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن پہلے پردہ نہیں کرتی تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس پر بارہا خیال ہوا۔ اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم وحی کا انتظار فرماتے تھے۔ چنانچہ خاص پردہ کی آیت نازل ہوئی جس کو آیت حجاب کہتے ہیں۔ منافقوں پر نماز جنازہ عبد اللہ بن ابی جو منافقوں کا سردار تھا۔ جب مرا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے خلق نبوی کی بناء پر اس کے جنازہ کی نماز پڑھنی چاہی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شدت سے منع کیا کہ آپ منافق کے جنازے پر نماز پڑھتے ہیں۔ اس پر یہ آیت اتری " ولا تصل علی احد منھم" یہ تمام واقعات صحیح بخاری وغیرہ میں مذکور ہیں۔