الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقعات کے جانچنے کے صرف دو طریقے ہیں۔ روایت و درایت – روایت سے یہ مراد ہے کہ جو واقعہ بیان کیا جائے اس شخص کے ذریعے سے بیان کیا جائے جو خود اس واقعہ میں موجود تھا۔ اس سے لے کر اخیر راوی تک روایت کا سلسلہ بہ سند متصل بیان کیا جائے۔ اس کے ساتھ تمام راویوں کی نسبت تحقیق کیا جائے کہ وہ صحیح الراویہ اور ضابطہ تھے یا نہیں۔ درایت سے یہ مراد کہ اصول عقلی سے واقعہ کی تنقید جائے۔ روایت اس امر پر مسلمان بے شبہ فخر کر سکتے ہیں کہ روایت کے فن کے ساتھ انہوں نے جس قدر اعتنا کیا کسی قوم نے کبھی نہیں کیا تھا۔ انہوں نے ہر قسم کی روایتوں میں مسلسل سند کی جستجو کی اور راویوں کے حالات اس تفحص اور تلاش سے بہم پہنچائے کہ اس کو ایک مستقل فن بنا دیا جو فن رجال کے نام سے مشہور ہے۔ یہ توجہ اور اہتمام اگرچہ اصل میں احادیث نبوی کے لئے شروع ہوا تھا۔ لیکن فن تاریخ بھی اس فیض سے محروم نہ رہا۔ طبری، فتوح البلدان، طبقات ابن سعد وغیرہ میں تمام واقعات بسند متصل مذکور ہیں۔ یورپ نے فن تاریخ کو آج کمال درجہ پر پہنچا دیا ہے۔ لیکن اس خاص امر میں وہ مسلمان مؤرخوں سے بہت پیچھے ہیں۔ ان کو واقعہ نگار کے ثقہ اور غیر ثقہ ہونے کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی۔ یہاں تک کہ وہ جرح و تعدیل کے نام سے بھی آشنا نہیں۔ درایت درایت کے اصول بھی اگرچہ موجود تھے۔ چنانچہ ابن حزم، ابن القیم، خطابی ابن عبد البر (ابن عبد البر قرطبی المتوفی 463 ھ) نے متعدد روایتوں کی تنقید میں ان اصولوں سے کام لیا ہے۔ لیکن انصاف یہ ہے کہ اس فن کو جس قدر ترقی ہونی چاہیے تھی نہیں ہوئی۔ اور تاریخ میں تو اس سے بالکل کام نہیں لیا گیا۔ البتہ علامہ ابن خلدون نے جو آٹھویں صدی ہجری میں گزرا ہے ، جب فلسفۂ تاریخ کی بنیاد ڈالی تو درایت کے اصول نہایت نکتہ سنجی اور باریک بینی کے ساتھ مرتب کئے۔ چنانچہ اپنی کتاب کے دیباچہ میں لکھتا ہے :