الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شکست کا کچھ فیصلہ ہوا۔ زبیر نے ایک دن تنگ آ کر کہا آج میں مسلمانوں پر فدا ہوتا ہوں۔ یہ کہہ کر ننگی تلوار ہاتھ میں لی اور سیڑھی لگا کر قلعہ کی فصیل پر چڑھ گئے۔ چند اور صحابہ نے ان کا ساتھ دیا۔ فصیل پر پہنچ کر سب نے ایک ساتھ تکبیر کے نعرے بلند کئے۔ ساتھ ہی تمام فوج نے نعرہ مارا کہ قلعہ کی زمین دہل اٹھی۔ عیسائی یہ سمجھ کر کہ مسلمان قلعہ کے اندر گھس آئے۔ بدحواس ہو کر بھاگے۔ زبیر نے فصیل سے اتر کر قلعہ کا دروازہ کھول دیا اور تمام فوج اندر گھس آئی۔ مقوقس نے یہ دیکھ کر صلح کی درخواست کی۔ اور اسی وقت سب کو امان دے دی گئی۔ ایک دن عیسائیوں نے عمرو بن العاص اور افسران فوج کی دھوم دھام سے دعوت کی۔ عمرو بن العاص نے قبول کر لی۔ اور سلیقہ شعار لوگوں کو ساتھ لے گئے۔ دوسرے دن عمرو نے ان لوگوں کی دعوت کی۔ رومی بڑے تزک و احتشام سے آئے۔ اور مخملی کرسیوں پر بیٹھے۔ کھانے میں خود مسلمان بھی شریک تھے۔ اور جیسا کہ عمرو نے پہلے سے حکم دیا تھا سادہ عربی لباس میں تھے۔ اور عربی انداز اور عادات کے موافق کھانے بیٹھے ، کھانا بھی سادہ یعنی معمولی گوشت اور روٹی تھی۔ عربوں نے کھانا شروع کیا تو گوشت کی بوٹیاں شوربے میں ڈبو ڈبو کر اس زور سے دانتوں سے نوچتے تھے کہ شوربے کے بھینٹیں اڑ کر رومیوں کے کپڑوں پر پڑتی تھیں۔ رومیوں نے کہا کہ وہ لوگ کہاں ہیں جو کل ہماری دعوت میں تھے۔ یعنی وہ ایسے گنوار اور بے سلیقہ نہ تھے۔ عمرو نے کہا " وہ اہل الرائے تھے ، اور یہ سپاہی ہیں۔ " مقوقس نے اگرچہ تمام مصر کے لئے معاہدہ صلح لکھوایا تھا۔ لیکن ہرقل کو جب خبر ہوئی تو اس نے نہایت ناراضگی ظاہر کی اور لکھ بھیجا کہ قبطی اگر عربوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے تو رومیوں کی تعداد کیا کم تھی۔ اسی وقت ایک عظیم فوج روانہ کی کہ اسکندریہ پہنچ کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے تیار ہو۔ اسکندریہ کی فتح 21 ہجری (42 – 641 ء) قسطاط کی فتح کے بعد عمرو نے چند روز تک یہاں قیام کیا۔ اور یہیں سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا کہ فسطاط فتح ہو چکا۔ اجازت ہو تو اسکندریہ پر فوجیں بڑھائی جائیں۔ وہاں سے منظوری آئی، عمرو نے کوچ کا حکم دیا۔ اتفاق سے عمرو کے خیمہ میں ایک کبوتر نے گھونسلا بنا لیا تھا۔ خیمہ اکھاڑا جانے لگا تو عمرو کی نگاہ پڑی، حکم دیا کہ اس کو یہیں رہنے دو کہ ہمارے مہمان کو تکلیف نہ ہونے پائے۔ چونکہ عربی میں خیمہ کو فسطاط کہتے ہیں اور عمرو نے اسکندریہ سے واپس آ کر اسی خیمہ کے قریب شہر بسایا، اس لئے خود شہر بھی فسطاط کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اور آج تک یہی نام لیا جاتا ہے۔ بہر حال 21 ہجری میں عمرو نے اسکندریہ کا رخ کیا۔ اسکندریہ اور فسطاط کے درمیان میں رومیوں کی جو آبادیاں تھیں انہوں نے سد راہ ہونا چاہا۔