الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خبر رسانی اور جاسوسی اردن اور فلسطین کے اضلاع میں یہودیوں کا ایک فرقہ رہتا تھا جو سامرہ کہلاتا تھا۔ یہ لوگ جاسوسی اور خبررسانی کے کام کے لئے مقرر کئے گئے اور اس کے صلے میں ان کی مقبوضہ زمینیں ان کو معافی میں دے گئیں (فتوح البلدان صفحہ 158)۔ اسی طرح جزاجمہ کو قوم اس خدمت پر مامور ہوئی کہ ان کو بھی خراج معاف کر دیا گیا۔ فوجی انتظام کے سلسلے میں جو چیز سب سے بڑھ کر حیرت انگیز ہے یہ ہے کہ باوجودیکہ اس قدر بے شمار فوجیں تھیں اور مختلف ملک، مختلف قبائل، مختلف طبائع کے لوگ اس سلسلے میں داخل تھے۔ اس کے ساتھ وہ نہایت دور دراز مقامات تک پھیلی ہوتی تھیں۔ جہاں سے دارالخلافہ تک سینکڑوں ہزاروں کوس کا فاصلہ تھا۔ تاہم تمام فوج اس طرح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قبضہ قدرت میں تھیں کہ گویا وہ خود ہر جگہ فوج کے ساتھ موجود ہیں۔ پرچہ نویسوں کا انتظام اس کا عام سبب تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سطوط اور ان کا رعب و داب تھا۔ لیکن ایک بڑا سبب یہ تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہر فوج کے ساتھ پرچہ نویس لگا رکھے تھے اور فوج کی ایک ایک بات کی انکو خبر پہنچتی رہتی تھی۔ علامہ طبری ایک ضمنی موقع پر لکھتے ہیں کہ : و کانت تکون لعمرا لعیون فی جیش فکتب الی بما کان فی فلک الغزاۃ و بلغہ الذی قال عتبۃ۔ (طبری صفحہ 2308)۔ ایک اور موقع پر لکھتے ہیں۔ و کان عمر لا یخفیٰ علیہ شئی فی عملہ۔ (طبری صفحہ 2308)۔ اس انتظام سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کام لیتے تھے کہ جہاں فوج میں کسی شخص سے کسی قسم کی بے اعتدالی ہو جاتی تھی۔ ایران کی فتوحات میں عمرو معدی کرب نے ایک دفعہ اپنے افسر کی شان میں گستاخانہ کلمہ کہہ دیا تھا۔ فوراً حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کو خبر ہوئی اور اسی وقت انہوں نے عمرو معدی کرب کو تحریر کے ذریعے سے ایسی چشم نمائی کی کہ پھر ان کو کبھی ایسی جرات نہیں ہوئی۔ اس قسم کی سینکڑوں مثالیں ہیں جن جا استقصاء نہیں ہو سکتا۔