الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گھوڑوں کی پرداخت ہر جگہ بڑے اصطبل خانے تھے جن میں چار چار ہزار گھوڑے ہر وقت ساز و سامان کے ساتھ رہتے تھے۔ یہ صرف اس غرض سے مہیا رکھتے جاتے تھے کہ دفعتہً ضرورت پیش آ جائے تو 32 ہزار سواروں کا رسالہ تیار ہو جائے۔ (تاریخ طبری صفحہ 2504 میں ہے کان لعمر اربعۃ الاف فرس عدۃ لکون ان کان یشتیھا فی قبلۃ قصر الکوفتہ و بالبصرہ نحو منھا قیم علیھا جزین معاویہ و فی کل مصر من الامصار الثمانیۃ علی قدر ھافان نابتھم فائبۃ رکب قوم و تقدموا الی ان یستعد الناس)۔ 17 ہجری میں جزیرہ والوں نے دفعتاً بغاوت کر دی تو یہی تدبیر کلید ظفر ٹھہری۔ ان گھوڑوں کی پرداخت اور ترتیب میں نہایت اہتمام کیا جاتا تھا۔ مدینہ منورہ کا انتظام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود اپنے اہتمام میں رکھا تھا۔ شہر سے چار منزل پر ایک چراگاہیں تیار کرائی تھی (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گھوڑوں اور اونٹوں کی پرورش اور پرداخت کے لئے عرب میں متعدد چراگاہیں تیار کرائیں تھیں۔ سب سے بڑی چراگاہ ربذہ میں تھی جو مدینہ منورہ سے چار منزل کے فاصلے پر جندے کے ضلع میں واقع ہے۔ یہ چراگاہ دس میل لمبی اور اسی قدر چوڑی تھی اور دوسری مقام ضریہ میں تھی جو مکہ معظمہ سے سات منزل پر ہے۔ اس کی وسعت ہر طرف سے چھ چھ میل تھی۔ اس میں تقریباً چالیس ہزار اونٹ پرورش پاتے۔ ان چراگاہوں کو پوری تفصیل خلاصۃ الوفا باخبار دارالمصطفیٰ مطبوعہ مصر صفحہ 255 تا 256 میں ہے۔ ) اور خود اپنے غلام کو جس کا نام ہنی تھا اس کی حفاظت اور نگرانی کے لئے مقرر کیا تھا۔ ان گھوڑوں کی رانوں پر داغ کے ذریعے سے یہ الفاظ لکھتے جاتے تھے۔ جیش فی سبیل اللہ (کنز العمال جلد 2 صفحہ 326)۔ کوفہ میں اس کا اہتمام سلمان بن ربیعہ الباہلی سے متعلق تھا جو گھوڑوں کی شناخت اور پرداخت میں کمال رکھتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کے نام میں یہ خصوصیت داخل ہو گئی تھی اور سلمان الخیل نام سے پکارے جاتے تھے۔ جاڑوں میں یہ گھوڑے اصطبل خانے میں رکھے جاتے تھے۔ چنانچہ چوتھی صدی تک یہ جگہ آری کے نام سے مشہور تھی جس کے معنی اصطبل خانے کے ہیں اور اسی لحاظ سے عجمی اس کو آخور شاہ کہتے تھے۔ بہار میں یہ گھوڑے ساحل فرات پر عاقوں کے قریب شاداب چراگاہوں میں چرائے جاتے۔ سلمان ہمیشہ گھوڑوں کی ترتیب میں نہایت کوشش کرتے تھے اور ہمیشہ سال میں ایک دفعہ گھوڑ دوڑ بھی کراتے تھے۔ خاص کر عمدہ عمدہ نسل کے گھوڑوں کو انہوں نے نہایت ترقی دی۔ اس سے پہلے اہل عرب، نسل میں ماں کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ سب سے پہلے سلمان نے یہ امتیاز قائم کیا۔ چنانچہ جس گھوڑے کی مان عربی نہیں ہوتی تھی دوغلا قرار دے کر تقسیم غنیمت میں سوار کو حصہ سے محروم کر دیتے تھے (کتب رجال میں سلمان بن ربیعہ کا تذکرہ دیکھو)۔ بصرہ کا اہتمام جزر بن معاویہ سے متعلق تھا جو صوبہ اہواز کے گورنر رہ چکے تھے۔