الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسائل فقہ کی اشاعت جہاں تک وقت و فرصت مساعدت کر سکتی تھی خود بالمشافہ احکام مذہبی کی تعلیم کرتے تھے۔ جمعہ کے دن جو خطبہ پڑھتے تھے اس میں تمام ضروری احکام اور مسائل بیان کرتے تھے۔ حج کے خطبے میں حج کے مناسک اور احکام بیان فرماتے تھے۔ موطاء امام محمد میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرفات میں خطبہ پڑھا اور حج کے تمام مسائل تعلیم کئے۔ اسی طرح شام و بیت المقدس وغیرہ کے سفر میں وقتاً فوقتاً جو مشہور اور پر اثر خطبے پڑھے ان میں اسلام کے تمام مہمات اصول اور ارکان بیان کئے اور چونکہ ان موقعوں پر بے انتہا مجمع ہوتا تھا اس لئے ان مسائل کا اس قدر اعلان ہو جاتا تھا کہ کسی اور تدبیر سے ممکن نہ تھا۔ دمشق میں بمقام جلبیہ جو مشہور خطبہ پڑھا، فقہا نے اس کو بہت سے مسائل فقہیہ کے حوالے سے جا بجا نقل کیا ہے۔ وقتاً فوقتاً عمال اور افسروں کو مذہبی احکام اور مسائل لکھ کر بھیجا کرتے تھے۔ مثلاً نماز پنجگانہ کے اوقات کے متعلق جس کے تعین میں مجتہدین آج تک مختلف ہیں۔ تمام عمال کو ایک مفصل ہدایت نامہ بھیجا۔ امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مؤطا میں بعینہ اس کی عبارت نقل کی ہے۔ اسی مسئلہ کے متعلق ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو تحریر بھیجی اس کو بھی امام مالک نے بالفاظہا نقل کیا ہے۔ وہ نمازوں کے جمع کرنے کی نسبت تمام ممالک مفتوحہ میں تحریری اطلاع بھیجی کہ جائز ہے (موطا امام محمد صفحہ 129)۔ سن 14 ہجری میں جب نماز تراویح جماعت کے ساتھ قائم کی، تمام اضلاع کے افسروں کو لکھا کہ ہر جگہ اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ زکوٰۃ کے متعلق تمام احکام مفصل لکھ کر ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر افسران ملک کے پاس بھیجے۔ اس تحریر کا عنوان جیسا شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے یہ تھا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ھذا کتاب الصدقہ الغ قضا اور شہادت کے متعلق ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو تحریر بھیجی تھی اس کو ہم اوپر لکھ آئے ہیں۔ مہمات مسائل کے علاوہ فقہ کے مسائل جزیہ بھی عمال کو لکھ لکھ کر بھیجا کرتے تھے۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک دفعہ ایک خط لکھا کہ میں نے سنا ہے کہ مسلمان عورتیں حماموں میں جا کر عیسائی عورتوں کے سامنے بے پردہ نہاتی ہیں۔ لیکن مسلمان عورت کو کسی غیر مذہب والی عورت کے سامنے بے پردہ ہونا جائز نہیں۔ روزہ کے متعلق تمام عمال کو تحریری حکم بھیجا کہ لا تکونوا من المسرفین لفطر کم۔ زید وہب کا بیان ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہم لوگوں کے پاس آیا کہ ان المراۃ لا تصوم تطوعا الا باذن زوجھا۔ ابو وائل کی روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم لوگوں کو لکھا کہ ان لا ھلۃ بعضھا اکبر من بعض۔ اسی طرح کی اور بہت سے بے شمار مثالیں ہیں۔