الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے صرف 2 کروڑ 8 لاکھ وصول کئے۔ (معجم البلدان ذکر سواد)۔ مامون الرشید کا زمانہ عدل و انصاف کے لیے مشہور ہے لیکن اس کے عہد میں بھی عراق کے خراج کی تعداد 5 کروڑ 48 لاکھ درہم سے کبھی نہیں بڑھی۔ جہاں تک ہم کو معلوم ہے عراق کے سوا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کسی صوبے کی پیمائش نہیں کرائی۔ بلکہ جہاں جس قسم کا بندوبست تھا اور بندوبست کے جو کاغذات پہلے سے تیار تھے ان کو اسی طرح قائم رکھا۔ یہاں تک کہ دفتر کی زبان تک نہیں بدلی، یعنی جس طرح اسلام سے پہلے عراق و ایران کا دفتر فارسی میں، شام کا رومی میں، مصر کا قبطی میں تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں بھی اسی طرح رہا۔ خراج کے محکمے میں جس طرح قدیم سے پارسی یونانی اور قطبی ملازم تھے بدستور بحال رہے۔ تاہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قدیم طریقہ انتظام میں جہاں کچھ غلطی دیکھی اس کی اصلاح کر دی، چنانچہ اس کی تفصیل آگے آتی ہے۔ مصر میں فرعون کے زمانے میں جو بندوبست ہوا تھا۔ ٹالومیز (بطالمہ) نے بھی قائم رکھا۔ اور رومن ایمپائر میں بھی وہی جاری رہا۔ فرعون نے تمام اراضی کی پیمائش کرائی تھی اور تشخیص جمع اور طریقہ ادا کے مقدم اصول یہ قرار دیئے تھے : مصر میں فرعون کے زمانے کے قواعد مال گزاری 1 – خراج نقد اور اصل پیداوار دونوں طریقوں سے وصول کیا جائے۔ 2 – چند سالوں کی پیداوار کا اوسط نکال کر اس کے لحاظ سے جمع تشخیص کی جائے۔ 3 – بندوبست چار سالہ ہو۔ پروفیسر Frvan Bergho نے ایک کتاب فرنچ زبان میں مسلمانوں کے قانون مال گزاری پر لکھی ہے۔ یہ حالات میں نے اسی کتاب سے لیے ہیں۔ آگے چل کر بھی اس کتاب کے حوالے آئیں گے۔ اس کتاب کا پورا نام یہ ہے : (LAPROPRIE TE TERRITORIAL ETU’ IMPORT FONCIER SONSLES PREMIERS CALIFES