الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذمیوں سے ملکی انتظامات میں مشورہ ایک بڑا حق جو رعایا کو حاصل ہو سکتا ہے یہ ہے کہ انتظامات ملکی میں ان کو حصہ دیا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ ان انتظامات میں جن کا تعلق ذمیوں سے ہوتا ذمیوں کے مشورے کے بغیر کام نہیں کرتے تھے ، عراق کا بندوبست جب پیش آیا تو عجمی رئیسوں کو مدینہ میں بلا کر مال گزاری کے حالات دریافت کئے۔ مصر میں جو انتظام کیا اس میں مقوقس سے اکثر رائے لی۔ (مقریزی جلد اول صفحہ 74)۔ جان و مال و جائیداد کے متعلق جو حقوق ذمیوں کو دیئے گئے تھے وہ صرف زبانی نہ تھے بلکہ نہایت مضبوطی کے ساتھ ان کی پابندی کی جاتی تھی۔ شام کے ایک کاشتکار نے شکایت کی کہ اہل فوج نے اس کی زراعت کو پامال کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیت المال سے 10 ہزار درہم اس کو معاوضہ دلوایا۔ (کتاب الراج صفحہ 68)۔ اضلاع کے حکام کو تاکیدی فرمان بھیجتے تھے کہ ذمیوں پر کسی طرح کی زیادتی نہ ہونے پائے۔ خود بالمشافہ لوگوں کو اس کی تاکید کرتے رہتے تھے۔ قاضی ابو یوسف نے کتاب الخراج باب الجزیہ میں ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب شام سے واپس آ رہے تھے تو چند آدمیوں کو دیکھا کہ دھوپ میں کھڑے ہیں اور ان کے سر پر تیل ڈالا جا رہا ہے۔ لوگوں سے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟ معلوم ہوا کہ ان لوگوں نے جزیہ نہیں ادا کیا اس لیے ان کو سزا دی جاتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ دریافت کیا کہ آخر ان کا کیا عذر ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ " نا داری " فرمایا کہ چھوڑ دو، اور ان کو تکلیف نہ دو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے لا تعذبوا الناس فان الذین یعذوبون الناس فی الدین یعذبھم اللہ یوم القیامۃ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ " لوگوں کو تکلیف نہ دو، جو لوگ دنیا میں لوگوں کو عذاب پہنچاتے ہیں خدا قیامت میں ان کو عذاب پہنچائے گا۔ " ذمیوں کی شرائط کا ایفاء حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شام کی فتح کے بعد جو فرمان لکھا اس میں یہ الفاظ تھے۔ وامنع الکسلمین من ظلمھم ولا ضراربھم و اکل اموالھم بحلھا و وف لھم بشرطھم الذی شرطت لھم فی جمیع ما اعطیتھم (کتاب الخراجک صفحہ 82)۔