الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اجتہاد کی حیثیت محدث و فقیہ ہونا اجتہاد سے منصب حدیث و فقہ حدیث و فقہ کا فن درحقیقت تمام تر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ساختہ و پرداختہ ہے۔ صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم میں اور لوگ بھی محدث اور فقیہ تھے۔ چنانچہ ان کی تعداد 20 سے متجاوز بیان کی گئی ہے۔ لیکن فن کی ابتداء حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی اور فن کے اصول و قواعد اول انہوں نے ہی قائم کئے۔ احادیث کا تفحص حدیث کے متعلق پہلا کام جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا وہ یہ تھا کہ روایتوں کی تفحص و تلاش پر توجہ کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں احادیث کے اسقصاء کا خیال نہیں کیا گیا تھا۔ جس کو کوئی مسئلہ پیش آتا تھا خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کر لیتا تھا اور یہی وجہ تھی کہ کسی صحابی کو فقہ کے تمام ابواب کے متعلق حدیثیں محفوظ نہ تھیں۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں زیادہ ضرورتیں پیش آئیں۔ اس لئے مختلف صحابہ سے استفسار کرنے کی ضرورت پیش آئی اور احادیث کے استقراء کا راستہ نکلا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں زیادہ کثرت سے واقعات پیش آئے کیونکہ فتوحات کی وسعت اور نو مسلمون کی کثرت نے سینکڑوں نئے مسائل پیدا کر دیئے تھے۔ اس لحاظ سے انہوں نے احادیث کی زیادہ تفتیش کی تا کہ مسائل آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے اقوال کے موافق طے کئے جائیں۔ اکثر ایسا ہوتا کہ جب کوئی نئی صورت پیش آتی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجمع عام میں جس میں اکثر صحابہ موجود ہوتے تھے پکار کر کہتے کہ اس مسئلے کے متعلق کسی کو کوئی حدیث معلوم ہے ؟ تکبیر جنازہ، غسل جنابت، جزیہ مجوس اور اس قسم کے بہت سے مسائل ہیں جن کی نسبت کتب احادیث میں نہایت تفصیل مذکور ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجمع صحابہ سے استفسار کر کے احادیث نبوی کا پتہ لگایا۔ حدیث کی اشاعت چونکہ حدیث جس قدر زیادہ شائع و مشتہر کی جائے اسی قدر اس کو قوت حاصل ہوتی ہے اور پچھلوں کے لئے قابل استناد قرار پاتی ہے۔ اس لئے اس کی نشر و اشاعت کی بہت سی تدبیریں اختیار کیں۔