الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سفر مینا راستہ صاف کرنا، سڑک بنانا، پل باندھنا، یعنی جو کام آج کل سفر مینا کی فوج سے لیا جاتا ہے اس کا انتظام بھی نہایت معقول تھا اور یہ کام خاص کر مفتوحہ قوموں سے لیا جاتا تھا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب فسطاط فتح کیا تو مقوقس والی مصر نے یہ شرط منظور کی کہ فوج اسلام جدھر کا رخ کرتے گی سفر مینا کی خدمت مصری انجام دیں گے۔ ( مقریزی صفحہ 163 میں ہے۔ فخرج عمر بالمسلمین و خرج معہ جماعۃ من رؤساء القبط و قد اصلحوا لھم الطریق و اقاموا الھم الجسور والا سواق)۔ چنانچہ عمرو بن العاص جب رومیوں کے مقابلہ کے لئے اسکندریہ کی طرف بڑھے تو خود مصری منزل بمنزل پل باندھتے ، سڑک بناتے اور بازار لگاتے تھے۔ علامہ مقریزی نے لکھا ہے کہ چونکہ مسلمانوں کے سلوک نے تمام ملک کو گرویدہ کر لیا تھا، اس واسطے قبطی خود بڑی خوشی سے ان خدمتوں کو انجام دیتے تھے۔ خبر رسانی اور جاسوسی جاسوسی اور خبر رسانی کا انتظام نہایت خوبی سے کیا گیا تھا اور اس کے لئے قدرتی سامان ہاتھ آ گئے تھے۔ شام و عراق میں کثرت سے عرب آباد تھے اور ان میں سے ایک گروہ کثیر نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ یہ لوگ چونکہ مدت سے ان ممالک میں رہتے تھے۔ اس لئے کوئی واقعہ ان سے چھپ نہیں سکتا تھا۔ ان لوگوں کو اجازت دی کہ اپنا اسلام لوگوں پر ظاہر نہ کریں اور چونکہ یہ لوگ ظاہر وضع قطع سے پارسائی یا عیسائی معلوم ہوتے تھے اس لئے دشمن کی فوجوں میں جہاں چاہتے تھے چلے جاتے تھے۔ یرموک، قادسیہ، تکریت میں انہی جاسوسوں کی بدولت بڑے بڑے کام نکلے۔ (تاریخ شام الماذری صفحہ 154، طبری 2349 و 2475۔ ازی کی عبارت یہ ہے لما نزلت الروم منزلھم الذی نزلوابہ وسسنا الیھم رجالاً من اھل البلد کانو انصاری و حسن اسلامھم و امرنھم ان یدخلوا عسکرھم و یکتموا اسلامھم و یاگوا باخبارھم)۔ شام میں ہر شہر کے رئیسوں نے خود اپنی طرف سے اور اپنی خوشی سے جاسوس لگا رکھے تھے جو قیصر کی فوجی تیاریاں اور نقل و حرکت کی خبریں پہنچاتے تھے۔ قاضی ابو یوسف صاحب کتاب الخراج میں لکھتے ہیں۔ (کتاب مذکور صفحہ 80)۔ فلمارای اھل الذمۃ وفاء المسلمین لھم و حسن السیرۃ فیھم صاروا اشدآء علی عدو المسلمین و عوناً للمسلمین علی اعد آنھم فبعث اھل کل مدینۃ ممن جری الصلح بینھم و بین المسلمین رجالاً من قبلھم یتجسسون الاخبار عن الروم عن ملکھم وما یریدون ان یضووا۔