الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
5 – مدعا علیہ ضامن پیش کرے تو تم اس کو چھوڑ دو۔ 6 - دولت مند کا ضامن دولت مند ہونا چاہیے۔ 7 – جج کو فریقین کے اتفاق سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ 8 – جج صبح سے دوپہر تک مقدمہ سنے گا۔ 9 – فیصلہ دوپہر کے بعد فریقین کی حاضری میں ہو گا۔ 10 – مغرب کے بعد عدالت بند رہے گی۔ 11 – فریقین اگر ثالث پیش کرنا چاہیں تو ان کو ضامن دینا چاہیے۔ 12 – جو شخص گواہ پیش نہیں کر سکتا، مدعا علیہ کے دروازے پر اپنے دعوے کو پکار کر کہے۔ یہ قوانین ہیں جن کو یاد کر کے یورپ رومن ایمپائر پر ناز کرتا ہے۔ ) قواعد جو رومیوں کے بڑے مفاخر خیال کئے جاتے ہیں۔ اور جن کی نسبت سیسر روم کا مشہور لکچرار لکھتا ہے کہ یہ قوانین تمام فلاسفروں کی تصنیفات سے بڑھ کر ہیں وہ بھی ہمارے سامنے ہیں۔ ان دونوں کا موازنہ کر کے ہر شخص فیصلہ کر سکتا ہے کہ دونوں میں سے تمدن کے وسیع اصول کا کس میں زیادہ پتہ لگتا ہے۔ قواعد عدالت کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحریر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان بعسبار تھا ذیل میں درج ہے۔ اما بعد فان القضاء فریضۃ محکمۃ و سنۃ متبعۃ سو بین الناس فی وجھک و مجلسک و عدلک حتی لابیاس الضعیف من عدلک ولا یطمع الشریف فی جنیک الگینۃ علی من ادعی و الیمین علی من انکر و الصلح جایز الا صلح احل حراما او حرم حلا لا یمنعک قضاء قضیتہ بالا مس فراجعت فیہ نفسک ان ترجع الی الحق الفھم الفھم فیما یختلج فی صدرک ممالم یبلغک فی الکتاب والسنہ و اعرف الا مثال و الا شباہ ثم قس الامور عند ذلک و اجعل لمن الدعی بینۃ امدا ینتھی الیہ فان احضرینہ اخذت لہ بحقہ و الا وجھت القضاء علیہ والمسلمون عدول بعضھم علی بعض الا مجلوداً فی حد مجربا فی شھادۃ الزوراو طنینا فی ولاء او وراثۃ۔