الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مذاق شاعری شعری و شاعری کی نسبت اگرچہ ان کی شہرت عام طور پر کم ہے اس میں شبہ نہیں کہ شعر بہت کم کہتے تھے۔ لیکن شعر شاعری کا مذاق ایسا عمدہ رکھتے تھے کہ ان کی تاریخ زندگی میں یہ واقعہ متروک نہیں ہو سکتا، عرب کے اکثر مشہور شعراء کا کلام کثرت سے یاد تھا اور تمام شعراء کے کلام پر ان کی خاص خاص رائیں تھیں۔ اہل ادب کو عموماً تسلیم ہے کہ ان کے زمانے میں ان سے بڑھ کر کوئی شخص شعر کا پرکھنے والا نہ تھا۔ علامہ ابن رشیق القیروانی کتاب العمدہ میں جس کا قلمی نسخہ میرے پاس موجود ہے لکھتے ہیں۔ و کان من انقد اھل زمانہ للشعر وانقدھم فیہ معرفۃ۔ یعنی " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے زمانے میں سب سے بڑھ کر شعر کے شناسا تھے۔ " جاحظ نے کتاب " البیان والتبیین " میں لکھا ہے۔ کان عمر بن الخطاب اعلم الناس بالشعر۔ (کتاب البیان والنبیین مطبوعہ مصر 97) یعنی "عمر بن خطاب اپنے زمانے میں سب سے بڑھ کر شعر کے شناسا تھے۔ " نجاشی ایک شاعر تھا جس نے تمیم بن مقبل کے خاندان کی ہجو کہی تھی۔ ان لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کی شکایت کی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خسان بن ثابت کو جو مشہور شاعر تھے حکم قرار دیا اور جو فیصلہ انہوں نے کیا اسی کو نافذ کیا۔ اس واقعہ سے چونکہ اس غلط فہمی کا احتمال تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود شعر فہم نہ تھے۔ اس لئے اہل ادب نے جہاں اس واقعہ کو لکھا ہے تو ساتھ یہ بھی لکھا کہ یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکمت عملی تھی۔ وہ بدزبان شعرا کے بیچ میں نہیں پڑنا چاہتے تھے۔ ورنہ شعر کے دقائق ان سے کون بڑھ کر سمجھ سکتا تھا۔ (دیکھو کتاب " البیان والتبیین" گگجاحظ صفحہ 97 – کتاب العمدہ باب تعرض الشعراء)۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زہیر کو اشعر الشعراء کہتے تھے