الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کاغذات حساب لکھنے کا طریقہ اس موقع پر یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ اس وقت تک حساب کتاب کے لکھنے کا طریقہ یہ تھا کہ مستطیل کاغذ پر لکھتے اور اس کو لپیٹ کر رکھتے تھے۔ بعینہ اس طرح جس طرح ہمارے ملک میں مہاجنوں کی بہیاں ہوتی ہیں۔ کتاب اور رجسٹر کا طریقہ خلفہ سفاح کے زمانے میں اس کے وزیر خالد برمکی نے ایجاد کیا۔ سکہ سکہ کی نسبت اگرچہ عام مؤرخوں نے لکھا ہے کہ عرب میں سب سے پہلے جس نے سکہ جاری کیا وہ عبد الملک بن مروان ہے۔ لیکن علامہ مقریزی کی تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کے موجد بھی عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی ہیں۔ چنانچہ اس موقع پر ہم علامہ موصوف کی عبارت کا لفظی ترجمہ کرتے ہیں۔ جب امیر المومنین خلیفہ ہوئے اور خدا نے ان کے ہاتھ پر مصر و شام و عراق فتح کیا تو انہوں نے سکہ کے معاملہ میں کچھ دخل نہ دیا۔ بلکہ پرانے سکہ کو جو جاری تھا بحال رہنے دیا۔ سنہ 18 ہجری میں جب مختلف مقامات سے سفارتیں آئیں تو بصرہ سے بھی سفراء آئے جن میں اختف بن قیس بھی شامل تھے۔ اختف نے باشندگان بصرہ کی ضروریات اور حاجتیں بیان کیں۔ حضر ت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی درخواست پر معقل بن یسار کو بھیجا۔ جنہوں نے بصرہ میں ایک نہر تیار کرائی جس کا نام نہر معقل ہے اور جس کی نسبت یہ فقرہ مشہور ہے۔ اذا جاء نھر اللہ بطل نھر معقل۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی زمانے میں یہ انتظام کیا کہ ہر شخص کے لئے ایک جریب غلہ اور دو درہم ماہوار مقرر کئے۔ اسی زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے سکہ کے درہم جاری کئے۔ جو نوشیروانی سکہ کے مشابہ تھے۔ البتہ اتنا فرق تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سکوں پر الحمد للہ اور بعض سکوں پر محمد رسول اللہ اور بعض پر لا الہ الا اللہ وحدہ لکھا ہوتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اخیر زمانے میں دس درہم مجموعی رقم کا وزن چھ مثقال کے برابر ہوتا تھا۔ (دیکھو کتاب النقود الاسلامیہ المقریزی مطبوعہ مطبع جوائب سنہ 1298 ہجری صفحہ 574)۔