الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور وبا کا خطرہ جاتا رہا۔ لیکن یہ تدبیر اس وقت عمل میں آئی کہ 25 ہزار مسلمان جو آدھی دنیا فتح کرنے کے لیے کافی ہو سکتے تھے۔ موت کے مہمان ہو چکے تھے۔ ان میں ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ، یزید بن ابی سفیان، حارث بن ہشام، سہیل بن عمرو، عتبہ بن سہیل بڑے درجہ کے لوگ تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان تمام حالات سے اطلاع ہوتی رہتی تھی اور مناسب احکام بھیجتے رہتے تھے۔ یزید بن ابی سفیان اور معاذ کے مرنے کی خبر آئی تو معاویہ کو دمشق کا اور شرجیل کو اردن کا حاکم مقرر کیا۔ اس قیامت خیز وبا کی وجہ سے فتوحات اسلام کا سیلاب دفعتہً رک گیا۔ فوج بجائے اس کے کہ مخالف پر حملہ کرتی خود اپنے حال میں گرفتار تھی۔ ہزاروں لڑکے یتیم ہو گئے۔ ہزاروں عورتیں بیوہ ہو گئیں۔ جو لوگ مرے تھے ان کا مال و اسباب مارا مارا پھرتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان حالات سے مطلع ہو کر شام کا قصد کیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ کی حکومت دی اور خود ایلہ کو روانہ ہوئے۔ یربان کا غلام اور بہت سے صحابہ ساتھ تھے۔ ایلہ کے قریب پہنچے تو کسی مصلحت سے اپنی سواری غلام کو دی اور خود اس کے اونٹ پر سوار ہو گئے۔ راہ میں جو لوگ دیکھتے تھے کہ امیر المومنین کہاں ہیں فرماتے کہ تمہارے آگے۔ اسی حیثیت سے ایلہ آئے اور یہاں دو روز قیام کیا۔ گزی کا کرتہ جو زیب بدن تھا، کجاوے کی رغر کھا کھا کر پیچھے سے پھٹ گیا تھا۔ مرمت کے لیے ایلہ کے پادری کے حوالے کیا۔ اس نے خود اپنے ہاتھ سے پیوند لگائے۔ اور اس کے ساتھ ایک نیا کرتہ تیار کر کے پیش کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کرتہ پہن لیا۔ اور کہا کہ اس میں پسینہ خوب جذب ہوتا ہے۔ ایلہ سے دمشق آئے اور شام کے اکثر اضلاع میں دو دو چار چار دن قیام کر کے مناسب انتظامات کئے۔ فوج کی تنخواہیں تقسیم کیں۔ جو لوگ وبا میں ہلاک ہوئے تھے ان کے دور نزدیک کے وارثوں کو بلا کر ان کی میراث دلائی۔ سرحدی مقامات پر فوجی چھاؤنیاں قائم کیں۔ جو آسامیاں خالی ہوئی تھیں، ان پر نئے عہدیدار مقرر کئے۔ ان باتوں کی دوسری تفصیل دوسرے حصے میں آئے گی۔ چلتے وقت لوگوں کو جمع کیا۔ اور جو انتظامات کئے تھے ان کے متعلق تقریر کی۔ اس سال عرب میں سخت قحط پڑا۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت مستعدی سے انتظام نہ کیا ہوتا تو ہزاروں لاکھوں آدمی بھوکوں مر جاتے۔ اسی سال مہاجرین اور انصار اور قبائل عرب کی تنخواہیں اور روزینے مقرر کئے۔ چنانچہ ان انتظامات کی تفصیل دوسرے حصے میں آئے گی۔ قیساریہ کی فتح شوال (بلاذری) 19 ہجری (640 عیسوی)