الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شیرخوار بچوں کی تنخواہ بند کر دی۔ عبد المالک بن مروان نے اور بھی اس کو گھٹایا اور معتصم باللہ نے سرے سے فوجی دفتر میں سے عرب کے نام نکال دیئے اور اسی دن درحقیقت حکومت بھی عرب کے ہاتھ سے نکل گئی۔ یہ ایک اتفاقیہ جملہ بیچ میں آ گیا تھا۔ ہم پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فوجی نظام کی طرف واپس آتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوجی دفتر کو یہاں تک وسعت دی کہ اہل عجم بھی اس میں داخل کئے گئے۔ فوج میں عجمی رومی ہندوستانی اور یہودی داخل تھے یزدگرد شاہنشاہ فارس نے ویلم کی قوم سے ایک منتخب دستہ تیار کیا تھا جس کی تعداد چار ہزار تھی اور جند شاہنشاہ یعنی فوج خاصہ کہلاتا تھا۔ یہ فوج قادسیہ میں کئی معرکوں کے بعد ایرانیوں سے علیحدہ ہو کر اسلام کے حلقے میں آ گئی۔ سعد ابن ابی وقاص گورنر کوفہ نے ان کو فوج میں داخل کر لیا اور کوجہ میں آباد کر کے ان کی تنخواہیں مقرر کر دیں (فتوح البلدان صفحہ 280)۔ چنانچہ اسلامی فتوحات میں ان کا نام بھی جا بجا تاریخوں میں آتا ہے۔ یزدگرد کی فوج ہراول کا سردار ایک بڑا نامی افسر تھا جو سیاہ کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ 17 ہجری میں یزدگرد اصفہان کو روانہ ہوا تو سپاہ کو تین سو سواروں کے ساتھ جن میں ستر بڑے نامی پہلوان تھے ، اصطخر کی طرف بھیجا کہ ہر شہر سے چند بہادر منتخب کر کے ایک دستہ تیار کرے۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب 20 ہجری میں سوس کا محاصرہ کیا تو یزدگرد نے سپاہ کو حکم دیا کہ اس چیدہ رسالے کے ساتھ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقابلے کو جائے۔ سوس کی فتح کے بعد سپاہ نے مع تمام سرداروں کے ابو موسیٰ سے چند شرائط کے ساتھ امن کی درخواست کی۔ ابو موسیٰ گو ان شرائط پر راضی نہ تھے لیکن کیفیت واقعہ سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اطلاع دی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھ بھیجا کہ تمام شرائط منظور کر لئے جائیں۔ چنانچہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ سب کے سب بصرہ میں آباد کئے گئے اور فوجی دفتر میں نام لکھا کر ان کی تنخواہیں مقرر ہو گئیں۔ ان میں سے چھ افسروں کے جن کے نام یہ تھے ، سیاہ، خسرو، شہریار، شیرویہ، افرودین کی ڈھائی ڈھائی ہزار اور سو بہادروں کی دو ہزار تنخواہ مقرر ہوئی۔ تستر کے معرکے میں سیاہ ہی کی تدبیر سے فتح حاصل ہوئی۔ (طبری واقعات 17 ہجری ذکر فتح سوس و فتوح البلدان از صفحہ 272 تا 275)۔ باذان، نوشیروان کی طرف سے یمن کا گورنر تھا۔ اس کی رکاب میں جو ایرانی فوج تھی، ان میں سے اکثر مسلمان ہو گئے۔ ان کا نام بھی دفتر میں لکھا گیا۔ تعجب یہ ہے کہ فاروقی لشکر ہندوستان کے بہادروں سے بھی خالی نہ تھا۔ سندھ کے جاٹ جن کو