الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(اس کا قدیم نام کرمانیہ ہے۔ حدود اربعہ یہ ہیں : شمال میں کوہستان جنوب میں بھر عمان مشرق میں سیستان مغرب میں فارس ہے۔ امانہ سابق میں اس کا دار الصدر کر اسیر (بیروسیر) تھا۔ جس کی جگہ اب جبرفت آباد ہے۔ ) کرمان کی فتح پر سہیل بن عدی مامور ہوئے تھے۔ چنانچہ 23 ہجری میں ایک فوج لے کر جس کا ہراول بشیر بن عمر التجلی کی افسری میں تھا۔ کرمان پر حملہ آور ہوئے۔ یہاں کے مرزبان نے قفس وغیرہ سے مدد طلب کر کے مقابلہ کیا۔ لیکن وہ خود میدان جنگ میں نسیر کے ہاتھ سے مارا گیا۔ چونکہ آگے کچھ روک ٹوک نہ تھی، جبرفت اور سیرجان تک فوجیں بڑھتی چلی گئیں۔ اور بے شمار اونٹ اور بکریاں غنیمت میں ہاتھ آئیں۔ جبرفت کرمان کی تجارت گاہ اور سرجان کرمان کا سب سے بڑا شہر تھا۔ سیستان 23 ہجری (644 عیسوی) (سیستان کو عرب سجستان کہتے ہیں۔ حدود اربعہ یہ ہیں : شمال میں ہرات، جنوب میں مکران، مشرق میں سندھ اور مغرب میں کوہستان۔ یہاں کا مشہور شہرزرنج ہے جہاں میوہ افراط سے پیدا ہوتا ہے۔ رقبہ 25000 مربع میل ہے۔ ) یہ ملک عاصم بن عمر کے ہاتھ سے فتح ہوا۔ باشندے سرحد پر برائے نام لڑ کر بھاگ نکلے عاصم برابر بڑھتے چلے گئے۔ یہاں تک کہ زرنج کا جو سیستان کا دوسرا نام ہے ، محاصرہ کیا۔ محصوروں نے چند روز کے بعد اس شرط پر صلح کی درخواست کی ان کی تمام اراضی حمی سمجھی جائے۔ مسلمانون نے یہ شرط منظور کر لی۔ اور اس طرح وفا کی کہ جب مرزروعات کی طرف نکلے تھے تو جلدی سے گزر جاتے تھے کہ زراعت چھو تک نہ جائے۔ اس ملکے کے قبضے میں آنے سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ سندھ سے لے کر نہر بلخ تک جس قدر ممالک تھے ان کی فتح کی کلید ہاتھ میں آ گئی۔ چنانچہ وقتاً فوقتاً ان ملکوں پر حملے ہوتے رہے۔ مکران 23 ہجری (644 عیسوی) (آج کل مکران کا نصف حصہ بلوچستان کہلاتا ہے۔ اگرچہ مؤرخ بلاذری فتوحات فاروقی کی آمد سندھ کے شہر دیبل تک لکھتا ہے۔ مگر طبریٰ نے مکران ہی کو اخیر حد قرار دیا ہے۔ اس لیے ہم نے بھی نقشہ میں فتوحات فاروقی کی وہیں تک حد قرار دی ہے۔ )