الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عشور عشور خاص بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایجاد ہ۔ جس کی ابتداء یوں ہوئی کہ مسلمان جو غیر ملکوں میں تجارت کے لیے جاتے تھے ان سے وہاں کے دستور کے مطابق مال تجارت پر دس فیصد ٹیکس لیا جاتا تھا۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا کہ ان ملکوں کے تاجروں کو جو ہمارے ملک میں آئیں ان سے بھی اسی قدر محصول لیا جائے۔ عیسائیوں نے جو اس وقت تک اسلام کے محکوم نہیں ہوئے تھے خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تحریری درخواست بھیجی کہ ہم کو عشر ادا کرنے کی شرط پر عرب میں تجارت کرنے کی اجازت دی جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منظور کیا۔ اور پھر ذمیوں اور مسلمانوں پر بھی یہ قاعدہ جاری کر دیا گیا۔ البتہ تعداد میں تفاوت رہا۔ یعنی حربیوں سے دس فیصد، ذمیوں سے پانچ فیصد، مسلمانوں سے اڑھائی فیصد لیا جاتا تھا۔ رفتہ رفتہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام ممالک مفتوحہ میں یہ قاعدہ جاری کر کے ایک خاص محکمہ قائم کر دیا۔ جس سے بہت بڑی آمدنی ہو گئی۔ یہ محصول خاص تجارت کے مال پر لیا جاتا تھا۔ جس کی درآمد برآمد کی میعاد سال بھر تھی۔ یعنی تاجر ایک سال جہاں جہاں چاہے مال لے جائے ، اس سے دوبارہ محصول نہیں لیا جاتا تھا۔ یہ بھی قاعدہ تھا کہ دو سو درہم سے کم قیمت کے مال پر کچھ نہیں لیا جاتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے محصلوں کو یہ بھی تاکید کر دی تھی کہ کھلی ہوئی چیزوں سے عشر لیا جائے۔ یعنی کسی کے اسباب کی تلاشی نہ لی جائے۔ جزیہ کے متعلق پوری تفصیل آگے آئے گی۔