الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اتنا فرر جلاً ھو اطول منک قامۃً و او سم و سامۃً و اعظم منک ھامۃً و اکثر منک ولداً و اجزل منک مفداً او انی لا اقوال ھذا و انک لبعید الغضب رفیع الصوت فی العرب جلد المریرۃ لحبل العشیرۃ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے برادرِ عم زاد نفیل کے دو بیٹے تھے۔ عمرو، عمرو معمولی لیاقت کے آدمی تھے۔ لیکن ان کے بیٹے زید جو نفیل کے پوتے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی تھے۔ نہایت اعلیٰ درجہ کے شخص تھے۔ وہ ان ممتاز بزرگوں میں تھے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعثت سے پہلے اپنے اجتہاد سے بت پرستی کو ترک کر دیا تھا۔ اور موحد بن گئے تھے۔ ان میں زید (زید کا مفصل حال اسد الغابہ کتاب الاوائل اور معارف ابن قنیبہ میں ملے گا) کے سوا باقیوں کے یہ نام ہیں۔ قیس بن ساعدہ، ورقہ بن نوفل۔ زید بت پرستی اور رسوم جاہلیت کو علانیہ برا کہتے تھے اور لوگوں کو دین ابراہیمی کی ترغیب دلاتے تھے۔ اس پر تمام لوگ ان کے دشمن ہو گئے جن میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد خطاب سب سے زیادہ سرگرم تھے۔ خطاب نے اس قدر ان کو تنگ کیا کہ وہ آخر مجبور ہو کر مکہ معظمہ سے نکل گئے۔ اور حراء میں جا رہے۔ تاہم کبھی کبھی چھپ کر کعبہ کی زیارت کو آتے۔ زید کے اشعار آج بھی موجود ہیں۔ جن سے ان کے اجتہاد اور روشن ضمیری کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ دو شعر یہ ہیں : ارباً واحداً ام الف ربِ ادین اذا تقسمت الامور ترکت اللات والعزیٰ جمیعاً کذلک یفعل الرجل البصیر ایک خدا کو مانوں یا ہزاروں کو؟ جب کہ امور تقسیم ہو گئے۔ میں نے لات اور عزیٰ (بتوں کے نام تھے ) سب خیر باد کہا اور سمجھدار آدمی ایسا ہی کرتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد خطاب