الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوچ کی حالت میں فوج کے آرام کا دن فوج جب کوچ پر ہوتی تھی تو حکم تھا کہ ہمیشہ جمعہ کے دن مقام کرے اور ایک شب و روز قیام رکھے تاکہ لوگ دم لیں اور ہتھیاروں اور کپڑوں کو درست کر لیں۔ یہ بھی تاکید تھی کہ ہر روز اسی قدر مسافت طے جس سے تھکنے نہ پائیں اور پڑاؤ وہیں کیا جائے جہاں ہر قسم کی ضروریات مہیا ہوں۔ چنانچہ سعد بن وقاص کو جو فرمان فوجی ہدایتوں کے متعلق لکھا، اس میں اور اہم باتوں کے ساتھ ان تمام جزئیات کی تفصیل بھی لکھی۔ (عقد الفرید جلد اول صفحہ 49 میں یہ فرمان بعینہ منقول ہے )۔ رخصت کے قاعدے رخصت کا بھی باقاعدہ انتظام تھا۔ جو فوجیں دور دراز مقامات پر مامور تھیں ان کو سال میں ایک دفعہ ورنہ دو دفعہ رخصت ملتی۔ بلکہ ایک موقع پر جب انہوں نے ایک عورت کو اپنے شوہر کی جدائی میں دردناک اشعار پڑھتے سنا تو افسروں کو احکام بھیج دیئے کہ کوئی شخص چار مہینے سے زیادہ باہر رہنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ لیکن یہ تمام آسانیاں اسی حد تک تھیں جہاں تک ضرورت کا تقاضا تھا۔ ورنہ آرام طلبی، کاہلی، عیش پرستی سے بچنے کے لئے سخت بندشیں تھیں۔ نہایت تاکید تھی کہ اہل فوج رکاب کے سہارے سے سوار نہ ہوں، نرم کپڑے نہ پہنیں، دھوپ کھانا نہ چھوڑیں، حماموں میں نہ نہائیں۔ فوج کا لباس تاریخوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوج کے لئے کوئی خاص لباس جس کو وردی کہتے ہیں قرار دیا تھا۔ فوج کے نام اس کے جو احکام منقول ہیں ان میں صرف اس قدر ہے کہ لوگ عجمی لباس نہ پہنیں لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس حکم کی تعمیل پر چنداں زور نہیں دیا گیا کیونکہ 21 ہجری میں جب مصر پر ذمیوں پر جزیہ مقرر ہوا، فوج کے کپڑے بھی اس میں شامل تھے۔ اور وہ یہ تھے اون کا جبہ، لمبی ٹوپی یا عمامہ، پاجامہ (فتوح البلدان صفحہ 315) موزہ، حالانکہ اول اول پاجامہ اور موزہ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتصریح منع کیا تھا۔