الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خراج مقرر کئے جانے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان تینوں صوبوں میں احکام بھیجے کہ وہاں کے لوگ اپنی اپنی پسند سے ایک ایک شخص کا انتخاب کر کے بھیجیں جو ان کے نزدیک تمام لوگوں سے زیادہ دیانتدار اور قابل ہوں۔ چنانچہ کوفہ سے عثمان بن فرقد، بصرہ سے حجاج بن اعلاط، شام سے معن بن یزید کو لوگوں نے منتخب کر کے بھیجا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں لوگوں کو ان مقامات کا حاکم مقرر کیا۔ قاضی ابو یوسف رحمۃ اللہ صاحب نے اس واقعہ کو جن الفاظ میں بیان کیا ہے یہ ہیں : "کتب عمر بن الخطاب الی اھل الکوفۃ یبعثون الیہ رجلاً من اخبرھم و اصلحھم و الی احل البصرۃ کذالک و الی اھل الشام کذالک قال فبعث الیہ اھل الکوفہ عثمان بن فرقد و بعث الیہ اھل الشام معن بن یزید و بعث الیہ اھل البصرۃ الحجاج بن علاط کلھم مسلمون قال فاستعمل کل واحد منھم علی خراج ارضہ" (کتاب الخراج صفحہ 64)۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت بڑے رتبے کے صحابی اور نوشیروانی تخت کے فاتح تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو کوفہ کا گورنر مقرر کیا تھا۔ لیکن جب لوگوں نے ان کی شکایت کی تو معزول کر دیا۔ حکومت جمہوری کا ایک بہت بڑا اصول یہ ہے کہ ہر شخص کو اپنے حقوق اور اغراض کی حفاظت کا پورا اختیار اور موقع دیا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکومت میں ہر شخص کو نہایت آزادی کے ساتھ یہ موقع حاصل تھا اور لوگ اعلانیہ اپنے حقوق کا اظہار کرتے تھے۔ اضلاع سے قریباً ہر سال سفارتیں آتی تھیں جن کو وفد کہتے تھے۔ اس سفارت کا صرف یہ مقصد ہوتا تھا کہ دربار خلافت کو ہر قسم کے حالات اور شکایات سے مطلع کیا جائے اور داد رسی چاہی جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود بار بار مختلف موقعوں پر اس حق کا اعلان کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ خاص اس کے لیے مجمع عام میں خطبہ پڑھا۔ فرمانوں میں تصریح کی اور ایک دفعہ تمام عمالان سلطنت کو حج کے مجمع عام میں طلب کر کے اس کا اعلان کیا۔ چنانچہ اس کی پوری تفصیل عمالوں کے بیان میں آئے گی۔ خلیفہ کا عام حقوق میں سب کے ساتھ مساوی ہونا حکومت جمہوری کا اصل زیور یہ ہے کہ بادشاہ ہر قسم کے حقوق میں عام آدمیوں کے ساتھ برابری رکھتا ہو۔ یعنی کسی قانون کے اثر سے مستثنیٰ نہ ہو۔ ملک کی آمدنی میں سے ضروریات زندگی سے زیادہ نہ لے سکے۔ عام معاشرت میں اس کی حاکمانہ حیثیت کا کچھ لحاظ نہ کیا جائے۔ اس کے اختیارات محدود ہوں، ہر شخص کو اس پر تنقید کا حق حاصل ہو۔ یہ تمام امور حضرت