الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس دن مسلمان دو ہزار اور ایرانی دس ہزار مقتول و مجروع ہوئے۔ تاہم فتح و شکست کا کچھ فیصلہ نہ ہوا۔ یہ معرکہ اغواث کے نام سے مشہور ہے۔ تیسرا معرکہ یوم العماس کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں قعقاع نے یہ تدبیر کی کہ رات کے وقت چند رسالوں اور پیدل فوج کو حکم دیا کہ پڑاؤ سے دور شام کی طرف نکل جائیں۔ پو پھٹے سو سو سوار میدان جنگ کی طرف گھوڑے اڑاتے ہوئے آئیں۔ اور رسالے اسی طرح برابر آتے جائیں۔ چنانچہ صبح ہوتے ہوتے پہلا رسالہ پہنچا۔ تمام فوج نے اللہ اکبر کا نعرہ مارا۔ اور غُل پڑ گیا کہ نئی امدادی فوجیں آ گئیں۔ ساتھ ہی حملہ ہوا۔ حسن اتفاق یہ کہ ہشام، جن کو ابو عبیدہ نے شام سے مدد کے لئے بھیجا تھا، عین موقع پر سات سو سواروں کے ساتھ پہنچ گئے۔ یزد گرد کو دم دم کی خبریں پہنچتی تھیں اور وہ اور فوجیں بھیجتا جاتا تھا۔ ہشام نے فوج کی طرف خطاب کیا اور کہا تمہارے بھائیوں نے شام کو فتح کر لیا ہے اور فارس کی فتح کا جو خدا کی طرف سے وعدہ ہے وہ تمہارے ہاتھ سے پورا ہو گا۔ معمول کے موافق جنگ کا آغاز یوں ہوا کہ ایرانیوں کی فوج سے ایک پہلوان شیر کی طرح دھاڑتا ہوا میدان میں آیا۔ اس کا ڈیل ڈول دیکھ کر لوگ اس کے مقابلے سے جی چراتے تھے۔ لیکن عجیب اتفاق ہے وہ ایک کمزور سپاہی کے ہاتھوں سے مارا گیا۔ ایرانیوں نے تجربہ اٹھا کر ہاتھیوں کے دائیں بائیں پیدل فوجیں قائم کر دیں تھیں۔ عمرو معدی کرب نے رفیقوں سے کہا " میں مقابل ہاتھی پر حملہ کرتا ہوں، تم ساتھ رہنا، ورنہ عمرو معدی کرب مارا گیا تو پھر معدی کرب پیدا نہیں ہو گا۔ " یہ کہہ کر تلوار میان سے گھسیٹ لی اور ہاتھی پر حملہ کیا۔ لیکن پیدل فوجیں جو دائیں بائیں تھیں دفعتہً ان پر ٹوٹ پڑیں اور اس قدر گر اٹھی کہ یہ نظر سے چھپ گئے۔ یہ دیکھ کر ان کی فوج حملہ آور ہوئی اور بڑے معرکے کے بعد دشمن پیچھے ہٹے۔ عمرو معدی کرب کا یہ حال تھا کہ تمام جسم خاک سے اٹا ہوا تھا۔ بدن پر جابجا برچھیوں کے زخم تھے۔ تاہم تلوار قبضے میں تھی۔ اور ہاتھ چلتا جاتا تھا۔ اسی حالت میں ایک ایرانی سوار برابر سے نکلا۔ انہوں نے اس کے گھوڑے کی دم پکڑ لی۔ ایرانی نے بار بار مہمیز کیا لیکن گھوڑا جگہ سے ہل نہ سکا، آخر سوار اتر کر بھاگ نکلا۔ اور یہ اچھل کر گھوڑے کی پیٹھ پر جا بیٹھے۔ سعد نے یہ دیکھ کر کہ ہاتھی جس طرف رخ کرتے ہیں دل کا دل چھٹ جاتا ہے۔ ضخم و سلم کو وغیرہ جو پارسی تھے اور مسلمان ہو گئے تھے ، بلا کر پوچھا کہ اس بلائے سیاہ کا کیا علاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سونڈ اور آنکھیں بیکار کر دی جائیں۔ تمام غول میں دو ہاتھی نہایت مہیب اور کوہ پیکر گویا کل ہاتھیوں کے سردار تھے۔ ایک ارض اور دوسرا اجرت کے نام سے مشہور تھا۔ سعد نے قعقاع، عاصم، حمائل، زمیل کو بلا کر کہا یہ مہم تمہارے ہاتھ ہے۔ قعقاع نے پہلے کچھ سوار اور پیادے بھیج دیئے کہ ہاتھیوں کو نرغہ میں کر لیں۔ پھر خود برچھا ہاتھ میں لے کر پہلے سفید ہاتھی کی طرف بڑھے۔ عاصم بھی ساتھ تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ برچھے مارے کہ آنکھوں میں پیوست ہو گئے۔ ہاتھی جھرجھری لے کر پیچھے ہٹا۔ ساتھ ہی قعقاع