الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عین ہنگامہ جنگ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قاصد پہنچے جن کے ساتھ نہایت بیش قیمت عربی گھوڑے اور تلواریں تھیں۔ ان لوگوں نے فوج کے سامنے پکار کر کہا کہ امیر المومنین نے یہ انعام ان لوگوں کو بھیجا ہے جو اس کا حق ادا کر سکیں۔ چنانچہ قعقاع نے جمال بن مالک، ربیل بن عمرو و طیلحہ بن خویلد، عاصم بن عمرو التمیمی کو تلواریں حوالہ کیں اور قبیلہ یربوع کے چار بہادروں کو گھوڑے عنایت کئے۔ ربیل نے فخر کے جوش میں آ کر فی البدیہہ یہ شعر پڑھا۔ لقد علم الاقوام انا احقھم اذا حصلوا بالمرھفات البوالر "سب لوگوں کو معلوم ہے کہ میں سب سے زیادہ مستحق ہوں، جس وقت لوگوں نے کاٹنے والی نازک تلواریں پائیں۔ " جس وقت لڑائی کا ہنگامہ گرم تھا، ابو محجن ثقفی جو ایک مشہور بہادر شاعر تھے اور جن کو شراب پینے کے جرم میں سعد نے قید کر دیا تھا۔ قید خانے کے دریچے سے لڑائی کا تماشا دیکھ رہے تھے۔ اور شجاعت کے جوش میں بے اختیار ہوتے جاتے تھے۔ آخر ضبط نہ کر سکے ، سلمٰی (سعد کی بیوی) کے پاس گئے کہ خدا کے لیے اس وقت مجھ کو چھوڑ دو۔ لڑائی سے جیتا بچا تو خود آ کر بیڑیاں پہن لوں گا۔ سلمٰی نے انکار کیا۔ یہ حسرت کے ساتھ واپس آئے اور بار بار پردرد لہجہ میں یہ اشعار پڑھتے تھے۔ کفی حزناً ان تردی الخیل بالقنا و اترک مشدوداً علی و تالیا " اس سے بڑھ کر کیا غم ہو گا کہ سوار نیزہ بازیاں کر رہے ہیں، اور میں زنجیروں میں بندھا ہوا ہوں۔ " اذا قمت عنا فی الحدید و اغلفت مصاریع من دونی لصم المنادیا "جب کھڑا ہونا چاہتا ہوں تو زنجیر اٹھنے نہیں دیتی، اور دروازے اس طرح بند کر دیئے جاتے ہیں کہ پکارنے والا پکارتے پکارتے تھک جاتا ہے۔ "