الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تیسری بحث کی کیفیت یہ ہے کہ اس وقت جماعت اسلامی تین گروہوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی (۱) بنو ہاشم جس میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ شامل تھے ، (۲) مہاجرین کے رئیس و افسر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ تھے۔ (۳) انصار جن کے شیخ القبیلہ سعد بن عبادہ تھے۔ ان تینوں میں سے ایک گروہ بھی خلافت کے خیال سے خالی نہ تھا۔ انصار نے اپنا ارادہ ظاہر کر دیا تھا۔ بنو ہاشم کے خیالات ذیل کی روایت سے معلوم ہوں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے وفات کے دن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکان سے باہر نکلے۔ لوگوں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا مزاج کیسا ہے ، چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی ظاہری حالت بالکل سنبھل گئی تھی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ خدا کے فضل و کرم سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم اچھے ہو گئے۔ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ خدا کی قسم تم تین دن کے بعد غلامی کرو گے۔ میں آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عنقریب اس مرض میں وفات پائیں گے۔ کیونکہ مجھ کو اس کا تجربہ ہے کہ خاندان عبد المطلب کا چہرہ موت کے قریب کس طرح متغیر ہو جاتا ہے۔ آؤ چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھ لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد منصب (خلافت) کس کو حاصل ہو گا۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے لیے وصیت فرما دیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ نے عنہ نے کہا۔ " میں نہ پوچھوں گا کیونکہ اگر پوچھنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے انکار کیا تو پھر آئندہ کوئی امید نہ رہے گی (صحیح بخاری باب مرض النبی فتح الباری)۔ اس روایت سے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خیال تو صاف معلوم ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کا اس وقت تک یقین نہ تھا اس لئے انہوں نے کوئی تحریک کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس کے علاوہ اپنے انتخاب کئے جانے پر بھروسہ نہ تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ایک مجمع ہوا تھا جس میں تمام بنو ہاشم اور ان کے اتباع شریک تھے۔ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پیشرو تھے۔ صحیح بخاری میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبانی روایت ہے (صحیح بخاری کتاب الحدود باب رحم الحبلی) " کان من خبرنا حین توفی اللہ لیہ ان الانصار خللونا واجتمعوا باسر ھم فی سقیفنۃ بی ساعدہ و خائف عنا علی وائریر ومن معھما واجتمع المھاجرون الی ابی بکر۔ "