الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معارف میں، ابن اثیر نے کامل میں تصریح کے ساتھ لکھا ہے کہ ام کلثوم بنت فاطمہ زہرا حضرت عمر کی زوجہ تھیں۔ ایک دوسری ام کلثوم بھی ان کی زوجہ تھیں، لیکن ان دونوں میں مؤرخوں نے صاف تفریق کی ہے۔ علامہ طبری و ابن حبان و ابن قتیبہ کی تصریحات خود میری نظر سے گزری ہیں۔ اور ان سے بڑھ کر تاریخی واقعات کے لئے اور کیا سند ہو سکتی ہے۔ وہ خاص عبارتیں اس موقع پر نقل کی جاتی ہیں۔ ثقات بن حبان ذکر خلافۃ عمر واقعات 17 ہجری میں ہے۔ ثم تزوج عمر ام کلثوم بنت علی ابن ابی طالب و ھی من فاطمۃ و دخل بھا فی شھر ذی القعدۃ۔ معارف بن قتیبہ ذکر اولاد عمر میں ہے و فاطمۃ و زید و امھما ام کلثوم بنت علی ابن ابی طالب من فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم۔ اسد الغابہ فی احوال الصحابہ لا بن الاثیر میں جہاں حضرت ام کلثوم کا حال لکھا ہے تفصیل کے ساتھ ان کی تزویج کا واقعہ نقل کیا ہے۔ اسی طرح طبری نے بھی جا بجا تصریح کی ہے کہ ہم طوالت کے خوف سے قلم انداز کرتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ صحیح بخاری میں ایک ضمنی موقع پر حضرت ام کلثوم کا ذکر آ گیا ہے جس کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دفعہ عورتوں کو چادریں تقسیم کیں۔ ایک بچ رہی۔ اس کی نسبت ان کو تردد تھا کہ کس کو دی جائے۔ ایک شخص نے ان سے مخاطب ہو کر کہا یا امیر المومنین اعط ھذا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم التی عندک یریدون ام کلثوم (صحیح بخاری باب الجہاد مطبوعہ میرٹھ صفحہ 403)۔ اس میں صاف تصریح ہے کہ ام کلثوم جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ تھیں خاندان نبوت سے تھیں)۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اور بیویاں بھی تھیں۔ یعنی ام حلیم بنت الحارث بن ہشام المخزومی، فکیھتہ یمنیہ عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل، عاتکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی چچیری بہن تھیں۔ ان کا نکاح پہلے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرزند عبد اللہ سے ہوا تھا۔ اور چونکہ نہایت خوبصورت تھیں۔ عبد اللہ ان کو بہت چاہتے تھے۔ عبد اللہ غزوہ طائف میں شہید ہو گئے۔ عاتکہ نے نہایت درد انگیز مرثیہ لکھا جس کا ایک شعر یہ ہے۔ فالیت لا تنفک عینی حزینۃ علیک ولا ینفک جلدی اغبرا " میں نے قسم کھائی ہے کہ میری آنکھ ہمیشہ تیرے اوپر غمگین رہے گی اور بدن خاک آلود رہے گا۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 12 ہجری میں ان سے نکاح کیا۔ دعوت ولیمہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شریک تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد کثرت سے ہوئی جن میں سے حضرت حفصہ اس لئے زیادہ ممتاز ہیں کہ وہ ازواج مطہرات میں داخل ہیں۔ ان کا نکاح پہلے خنیس بن حزافہ کے ساتھ ہوا تھا جو مہاجرین صحابہ میں سے تھے۔ خنیس جب غزوہ