الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فکان رسول اللہ ینفق علیٰ اھلہ نفقۃ سنتھم من ھذہ المال ثم یاخذ مابقی فیجعلہ کجعل مال اللہ فعمل رسول اللہ بذلک حیاتہ چم توفی اللہ نبیہ صلی اللہ علیہ و سلم فقال ابو بکر انا ولی رسول اللہ فقبضھا ابو بکر فعمل فیھا بما عمل رسول اللہ ثم توفی اللہ ابابکر فکنت انا ولی ابی بکر فقبضتھا سنتین من امارتی اعمل فیھا ما عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم و بما عمل فیھا ابو بکر۔ "آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اس میں سے سال بھر کا خرچ لیتے تھے۔ باقی کو خدا کے مال کے طور پر خرچ کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے زندگی بھر اسی پر عمل فرمایا۔ پھر وفات پائی تو ابو بکر نے کہا کہ میں ان کا جانشین ہوں۔ پس اس پر قبضہ کیا اور اسی طرح کاروائی کی جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کرتے تھے۔ پھر انہوں نے وفات پائی تو میں ابو بکر کا جانشین ہوا پس میں نے اس پر دو برس قبضہ رکھا اور وہی کاروائی کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ابو بکر کرتے تھے۔ " اس تقریر سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ باوجود اس کے کہ فدک وغیرہ کو خالصہ سمجھتے تھے تاہم آنحضرت کی ذاتی جائیداد نہیں سمجھتے تھے (جس میں وراثت جاری ہو) اور اس وجہ سے اس کے قبضہ کا مستحق صرف اس کو قرار دیتے تھے۔ جو رسول اللہ کا جانشین ہو۔ چنانچہ حضرت ابو بکر اور خود اپنے قبضہ کی یہی وجہ بتائی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ تقریر اس وقت فرمائی تھی جب حضرت عباس اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم ان کے پاس فدک کے دعویدار ہو کر آئے تھے اور انہوں نے کہہ دیا تھا کہ اس میں وراثت کا قاعدہ نہیں جاری ہو سکتا۔ حاصل یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک فدک وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے خالصہ بھی تھے اور وقف بھی تھے۔ چنانچہ عراق کی فتح کے وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی آیت کو جس سے آنحضرت کا خالصہ ہونا پایا جاتا ہے ، پڑھ کر یہ الفاظ کہے فھذہ عامۃ فی القربی کلھا یعنی جو حکم اس آیت میں ہے وہ انہی مواضع (فدک وغیرہ) پر محدود نہیں بلکہ تمام آبادیوں کو شامل ہے۔ اصل یہ ہے کہ فدک کا ذو جہتیں ہونا ہی تمام غلط فہمی کی اصل وجہ تھا۔ چنانچہ حافظ بن القیم نے زاد المعاد میں نہایت لطیف پیرایہ میں اس بات کو ادا کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔ فھوملک یخالف حکم غیرہ من المالکین و ھذا النوع من الاھوال ھو القسم الذی وقع بعدہ فیہ من النزاع ما وقع الی الیوم ولولا اشکال امرہ علیھم لما طلبت