الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
علامہ ابن خلکان نے حضرت امام زین العابدین کے حال میں لکھا ہے کہ مدینہ منورہ میں لوگ کنیزوں اور کنیز زادیوں کو حقیر سمجھتے تھے لیکن جب قاسم (حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے ) اور سالم (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے ) اور امام زین العابدین سن رشد کو پہنچے اور علم و فضل میں تمام مدینہ والوں سے بڑھ گئے تو خیالات بدل گئے اور لونڈی غلاموں کی قدر بڑھ گئی، لیکن ہمارے نزدیک اس قبول اور عزت کا اصل سبب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کا طریق عمل تھا۔ بے شبہ قاسم و سالم (امام زین العابدین کا نام اس سلسلے میں لینا بے ادبی خیال کرتا ہوں) کے فضل و کمال نے اس مسئلے پر اثر کیا۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امہات اولاد کا وہ رتبہ قائم نہ کیا ہوتا تو ان بزرگوں کو فضل و کمال حاصل کرنے کا موقع کیونکر ہاتھ آتا۔ ان سب باتوں کے ساتھ اس موقع پر یہ بتا دینا ضروری ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کوئی نیا مسئلہ ایجاد کیا تھا اور نہ خدانخواستہ ان کو یہ حق تھا۔ غلامی کا گھٹانا اور غلاموں کے ساتھ مساویانہ برتاؤ کرنا خود پیغمبر اسلام کا مقصد تھا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو کچھ کیا وہ اسی مقصد کی تعمیل تھی۔ امام بخاری نے کتاب المنفرد میں غلاموں کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے جو افعال اور اقوال لکھے ہیں ان سے اس دعویٰ کی کافی تصدیق ہوتی ہے۔