الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح ادا کرے گا کہ سہراب کی مظلومی و بیکسی اور رستم کی ندامت و حسرت کی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جائے اور واقعہ کے دیگر جزئیات باوجود سامنے ہونے کے نظر نہ آئیں۔ مؤرخ کا اصلی فرض یہ ہے کہ وہ سارا واقعہ نگاری کی حد سے تجاوز نہ کرنے پائے۔ یورپ میں آج کل جو بڑا مؤرخ گزرا ہے اور جو طرز حال کا موجود ہے رینگی ہے ، اس کی تعریف ایک پروفیسر نے ان الفاظ میں کی ہے۔ " اس نے تاریخ میں شاعری سے کام نہیں لیا۔ وہ نہ ملک کا ہمدرد بنا نہ مذہب اور قوم کا طرفدار ہوا۔ کسی واقعہ کے بیان کرنے میں مطلق پتہ نہیں لگتا کہ وہ کن باتوں سے خوش ہوتا ہے اور اس کی ذاتی اعتقاد کیا ہے۔ " یہ امر بھی جتا دینا ضروری ہے کہ اگرچہ میں نے واقعات میں اسباب و علل کے سلسلے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس باب میں یورپ کی بے اعتدالی سے احتراز کیا ہے۔ اسباب و علل کے سلسلے پیدا کرنے کے لیے اکثر جگہ قیاس سے کام لینا پڑتا ہے۔ اس لئے مؤرخ کو اجتہاد اور قیاس سے چارہ نہیں۔ لیکن یہ اس کا لازمی فرض ہے کہ وہ قیاس اور اجتہاد کو واقعہ میں اس قدر مخلوط نہ کر دے کہ کوئی شخص دونوں کو الگ کرنا چاہے تو نہ کر سکے۔ اہل یورپ کا عام طرز یہ ہے کہ وہ واقعہ کو اپنے اجتہاد کے موافق کرنے کے لئے ایسی ترتیب اور انداز سے لکھتے ہیں کہ وہ واقعہ بالکل ان کے اجتہاد کے قالب میں ڈھل جاتا ہے اور کوئی شخص قیاس اور اجتہاد کو واقعہ سے الگ نہیں کر سکتا۔ اس کتاب کی ترتیب اور اصول تحریر کے متعلق چند امور لحاظ رکھنے کے قابل ہیں۔ (۱) بعض واقعات مختلف حیثیتیں رکھتے ہیں اور مختلف عنوانوں کے تحت آ سکتے ہیں۔ اس لئے اس قسم کے واقعات کتاب میں مکرر آ گئے ہیں اور ایسا ہونا ضروری تھا۔ لیکن یہ التزام رکھا گیا ہے کہ جس خاص عنوان کے نیچے وہ واقعہ لکھا گیا ہے وہاں اس عنوان کی حیثیت زیادہ تر دکھائی گئی ہے (۲) کتابوں کا حوالہ زیادہ تر انہیں واقعات میں دیا گیا ہے جو کسی حیثیت سے قابل تحقیق تھے اور کوئی خاص خصوصیت رکھتے تھے۔