الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن خالد اس بے پروائی اور تحقیر کی نگاہ سے ان پر نظر ڈالتے جاتے تھے ، جس طرح شیر بکریوں کے ریوڑ کو چیرتا چلا جاتا ہے۔ باہان کے خیمے کے پاس پہنچے تو اس نے نہایت احترام کے ساتھ استقبال کیا اور لا کر اپنے برابر بٹھایا۔ مترجم کے ذریعے سے گفتگو شروع ہوئی۔ باہان نے معمولی بات چیت کے بعد لکچر کے طریقے پر تقریر شروع کی۔ حضرت عیسٰی کی تعریف کے بعد قیصر کا نام لیا۔ اور فخر سے کہا کہ ہمارا بادشاہ تمام بادشاہوں کا شہنشاہ ہے۔ مترجم ان الفاظ کا پورا ترجمہ نہیں کر چکا تھا کہ خالد نے باہان کو روک دیا اور کہا کہ تمہارا بادشاہ ایسا ہی ہو گا۔ لیکن ہم نے جس کو سردار بنا رکھا ہے اس کو ایک لمحہ کے لیے اگر بادشاہی کا خیال آئے تو ہم فوراً اس کو معزول کر دیں گے۔ باہان نے پھر تقریر شروع کی، اور اپنے جاہ و دولت کا فخر بیان کر کے کہا کہ " اہل عرب تمہاری قوم کے لوگ ہمارے ملک میں آ کر آباد ہوئے۔ ہم نے ہمیشہ ان کے ساتھ دوستانہ سلوک کئے۔ ہمارا خیال تھا کہ ان مراعات کا تمام عرب ممنون ہو گا، لیکن خلاف توقع تم ہمارے ملک پر چڑھ آئے اور چاہتے ہو کہ ہم کو ہمارے ملک سے نکال دو۔ تم کو معلوم نہیں کہ بہت سی قوموں نے بارہا ایسے ارادے کئے لیکن کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ اب تم کو کہ تمام دنیا میں تم سے زیادہ کوئی قوم وحشی اور بے ساز و سامان نہیں، یہ حوصلہ ہوا ہے ، ہم اس پر بھی درگزر کرتے ہیں۔ بلکہ اگر تم یہاں سے چلے جاؤ تو انعام کے طور پر سپہ سالار کو دس ہزار دینار اور افسر کر ہزار ہزار اور عام سپاہیوں کو سو سو دینار دلا دیئے جائیں گے۔ باہان اپنی تقریر ختم کر چکا تو خالد اٹھے اور حمد نعت کے بعد کہا کہ " بے شبہ تم دولت مند ہو، مالدار ہو، صاحب حکومت ہو، تم نے اپنے ہمسایہ عربو کے ساتھ جو سلوک کیا وہ بھی ہم کو معلوم ہے لیکن یہ تمہارا کچھ احسان نہ تھا بلکہ اشاعت مذہت کی ایک تدبیر تھی جس کا یہ اثر ہوا کہ وہ عیسائی ہو گئے اور آج خود ہمارے مقابلے میں تمہارے ساتھ ہو کر ہم سے لڑتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم نہایت محتاج تنگدست اور خانہ بدوش تھے۔ ہمارے ظلم و جہالت کا یہ حال تھا کہ قوی کمزور کر پیس ڈالتا تھا۔ قبائل آپس میں لڑ لڑ کر برباد ہو جاتے تھے ، بہت سے خدا بنا رکھے تھے اور ان کو پوجتے تھے۔ اپنے ہاتھ سے بت تراشتے تھے اور اس کی عبادت کرتے تھے۔ لیکن خدا نے ہم پر رحم کیا اور ایک پیغمبر بھیجا جو خود ہماری قوم سے تھا۔ اور ہم میں سب سے زیادہ شریف، زیادہ فیاض، زیادہ پاک خو تھا۔ اس نے ہم کو توحید سکھائی اور بتلا دیا کہ خدا کا کوئی شریک نہیں۔ وہ بیوی و اولاد نہیں رکھتا۔ وہ بالکل یکتا و یگانہ ہے۔ اس نے ہم کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ ہم ان عقائد کو تمام دنیا کے سامنے پیش کریں، جس نے ان کو مانا وہ مسلمان ہے اور ہمارا بھائی ہے۔ جس نے نہ مانا، لیکن وہ جزیہ دینا قبول کرتا ہے اس کے ہم حامی اور محافظ ہیں۔ جس کو دونوں سے انکار ہو اس کے لیے تلوار ہے۔ " باہان نے جزیہ کا نام سن کر ایک ٹھنڈی سانس بھری اور اپنے لشکر کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ " یہ مر کر بھی جزیہ نہ دیں گے۔ ہم جزیہ لیتے ہیں دیتے نہیں۔ " غرض کوئی معاملہ طے نہیں ہوا اور خالد اٹھ کر چلے آئے۔ اب اس آخری لڑائی کی تیاریاں شروع ہوئیں۔ جس کے بعد رومی پھر کبھی سنبھل نہ سکے۔ خالد کے چلے آنے کے بعد باہان نے سرداروں کو جمع کیا