دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۳ } دعوت وتبلیغ کے سلسلہ میں عام کوتاہی ہر شخص اپنی حالت دیکھ لے کہ شب وروز (دن رات) میں کتنے منٹ اور کتنا وقت اس کام کے لئے اس نے خاص کررکھا ہے ۔یوں تو ہم میں عابد ین بھی ہیں زاہد ین بھی ہیں ، علماء بھی ہیں ، طلبہ بھی ہیں ، غرض طرح طرح سے دین کی خدمتیں کی جارہی ہیں اور ان کا اہتمام بھی ہے ، مگر یہ دیکھ لیں کہ جتنی دیر وظیفہ ، تلاوت ذکر وشغل اور نفلیں پڑھنے میں صرف کرتے ہیں اور کسب حلال میں مشغول رہتے ہیں ، آیا اس وقت میں سے کوئی حصہ اس کام میں بھی صرف ہوتا ہے کہ دوسروں کو حق تعالیٰ کی طرف متوجہ کریں ؟ اب فرمائیے! ایسے کتنے ہیں جو اس کام کو کرتے ہیں ؟ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید مہینے کے مہینے خالی جاتے ہیں جن میں ایک شخص بھی اللہ کی طرف متوجہ نہیں کیا جاتا ، یعنی اس کی نوبت ہی نہیں آتی کہ کافر کو اسلام کی ترغیب ،ضعیف الاسلام(یعنی جس کا اسلام کمزور ہو اس ) کو تقویتِ اسلام کی ترغیب دیں ، اور جو متردد(شک میں )ہیں جن کے اسلام سے نکل جانے کا اندیشہ ہے ان کو اسلام پر ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیں ، یہ بے توجہی تواصول کے اعتبار سے تھی۔ اب فروع کے اعتبار سے دیکھیں تواس میں وہ بھی کوتاہی نظر آئے گی یعنی امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا باب ہی مفقود ملے گا ۔امر بالمعروف یعنی نیک کام کی ترعیب، جن پر نماز فرض ہے ان کو نماز کی ترغیب، جن کے پاس بقدر نصاب مال ہے انہیں زکوٰۃ کی ترغیب ، جن پر حج فرض ہے انہیں حج کی ترغیب دی ہو، یا جس کے اخلاق باطنی اچھے نہ ہوں اسے اخلاق مہذب کرنے کے طریقے بتلائے ہوں کہ یہ سب دعوت الی اللہ ہی کے شعبے ہیں اور امر بالمعروف ہی کے اقسام ہیں ، یا کسی کو نہیں عن المنکر کیا ہو کہ کسی معصیت میں مبتلا شخص