دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۱۴ } دعوت وتبلیغ کا طریقہ اور حکمت کی تشریح حق تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنْ‘‘ (یعنی اپنے رب کی طرف لوگوں کو حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ بلائو ، اور اچھے طریقے سے مجادلہ کرو) اس میں سبیل رب (یعنی اللہ کی طرف) بلانے کا حکم ہے ۔ اب رہا یہ کہ اس دعوت کا طریقہ کیا ہے؟سو اس کے متعلق حق تعالیٰ نے تین چیزیں بتلائی ہیں ۔دعوت بالحکمۃ، دعوت بالموعظۃ الحسنۃ، اور ایک مجادلہ، یعنی ایک قسم تو دعوت کی یہ ہے کہ حکمت کے ساتھ کی جائے ۔دوسری قسم یہ ہے کہ موعظہ حسنہ کے ساتھ دعوت کی جائے ، اور ایک یہ کہ مجادلہ حسنہ کیا جائے ۔اس کی توجیہ مختلف ہوسکتی ہیں ۔جو بات میری سمجھ میں آتی ہے وہ عرض کرتا ہوں ۔کہ جب کسی کو … سبیل رب (یعنی اللہ کی طرف)دعوت ہوگی ۔ تواس میں دوچیزیں ہوں گی ۔ایک توداعی کا مطلب ، اور ایک اس کی نقیض(مخالف شئی) ہوگی ۔اس لئے گفتگو میں دوچیزوں کی ضرورت ہوگی ۔ایک تواپنے دعویٰ کا اثبات اور دوسرے کے دعویٰ کا ابطال ۔توحکمت یہ ہے کہ اپنے دعویٰ پر علمی دلائل قائم کئے جائیں ۔ اور مجادلہ یہ ہے کہ مخالف کے مدعیٰ کو باطل کیا جائے ،اصل مقصود تویہ دونوں ہیں ۔ باقی تیسری چیز ایک اور ہے اور وہ موعظہ حسنہ ہے چونکہ اللہ تعالیٰ کو بندوں کے ساتھ شفقت بہت زیادہ ہے اس لئے موعظہ حسنہ کو بھی ایک طریقہ بتلادیا ۔ (آداب التبلیغ:ص ۱۱۲)