دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
’’یَااَبَتِ لَاتَعْبُدِ الشَّیْطٰنِ‘‘الآیہ، پیارے اباشیطان کی پرستش نہ کیجئے بظاہر تووہ بت کوپوجتے تھے شیطان کی عبادت نہیں کرتے تھے مگر واقع میں وہ شیطان ہی تھا ۔کیوں کہ بتوں کی عبادت کا امروہی کرتا ہے اس لئے بجائے صنم(بت)کے شیطان فرمایا، جس میں اس پر تنبیہ تھی کہ بتوں کی عبادت درحقیقت شیطان کی عبادت ہے اور شیطان کو آپ بھی برا مانتے ہیں پھر آپ جس کو خود بھی برا مانتے ہیں ،ایسے کی عبادت کیوں کرتے ہیں اس کو چھوڑ دیجئے ۔’’یَااَبَتِ اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یَّمَسَّکَ عَذَابٌ‘‘الآیہ، اے میرے ابّاجان! مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ کو عذاب نہ آپہونچے۔ غرض انہوں نے یہاں چار دفعہ ’’یَااَبَتِ! یَااَبَتِ! یَااَبَتِ! یَااَبَتِ!‘‘ (اے میرے ابّا۔ اے میر ے باپ) کہا … راجح قول یہی ہے کہ آذر ابراہیم علیہ السلام کا باپ تھا اور یہ قول مرجوح ہے کہ چچا تھا ۔اور باپ مجازاً کہہ دیا ۔اگر باپ ہوتو دیکھئے کس قدر ادب سے پیش آئے۔ اور اگر چچا ہوتو اور زیادہ ادب ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے چچا کیساتھ وہ برتائو کیا جواب کوئی اپنے باپ کے ساتھ بھی نہیں کرتا۔ بلکہ بجائے ادب کے اب تویہ ہوتا ہے کہ اگر اپنے باپ سے کوئی بات مرضی کے خلاف ہوجائے تو اس کو بھی حقیر وذلیل کرتے ہیں ۔ بہر حال نصیحت اگر ادب وشفقت کے ساتھ ہوتو اس کا خاص اثر ہوتا ہے ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص۱۱۴)نواب اور امراء اور بڑے لوگوں کی اصلاح کا ایک طریقہ ڈھاکہ میں شہرسے دور نواب صاحب کے باغ میں میں نے وعظ کہا تو وہاں زیادہ تر نواب کے خاندان کے لوگ ڈاڑھی منڈاتے تھے میں نے کہا صاحبو! یہ تومجھے امید نہیں کہ تم میرے کہنے سے ڈاڑھی ، منڈانا چھوڑ دوگے مگر اتنا تو کرلیا کرو، کہ ہر روز سوتے وقت یہ خیال کرلیا کرو ،بلکہ زبان سے بھی یہ کلمات چپکے چپکے حق تعالیٰ سے عرض کرلیا کرو کہ اے اللہ !یہ کام بہت برا ہے ۔اے اللہ! ہم بڑے نالائق ہیں اے اللہ! ہم بڑے خبیث ہیں ۔غرض اپنے آپ کو خود ملامت کیا کرو اس سے بہت فائدہ ہوگا اور بہت جلد خودہی ڈاڑھی رکھوالوگے۔ (کلمۃ الحق:ص ۷۵)