دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اور واقعی گومیں نے ان کو زبان سے نماز کے لئے نہیں کہا تھا مگر دل میں یہی نیت تھی کہ انشاء اللہ میرے اس سکوت (خاموش رہنے) سے ان پر زیادہ اثر ہوگا ۔چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ واقعی حکیم ہر کام کا موقع خوب سمجھتا ہے ۔سیاست (وبصیرت دوراندیشی) اسی کا نام ہے کہ ہر شخص کی تربیت اس کے مناسب طریقے سے کیجائے ۔ غرض کبھی بے زبانی بھی زبان سے زیادہ کام دیتی ہے ۔ (التبلیغ وعظ خیر الارشاد:ص ۳۱؍ج۱۴)نصیحت کا ایک اور طریقہ حضرت تھانویؒ کا واقعہ اسی طرح کانپور میں ایک شخص ڈاڑھی منڈاتے تھے اور مجھ سے ملنا چاہتے تھے۔ ایک بار ایک شخص سے کہا کہ مجھ کو حاضری کا بہت شوق ہے مگر میں ڈاڑھی منڈاہوں ، اس لئے سامنے آتے ہوئے شرم آتی ہے۔ میں نے جواب دیا کہ شرم کی کوئی بات نہیں ۔تمہارے اندر ظاہر ی عیب ہے میرے اندر باطنی عیوب ہیں ۔ اس کے بعد وہ مجھ سے ملنے آئے توپہلی دفعہ تومنڈی ہوئی ڈاڑھی نظر آئی تھی ۔مگر جب دوسری دفعہ آئے تو ڈاڑھی پر ہاتھ رکھے ہوئے تھے۔ اور جب تیسری یا چوتھی دفعہ آئے تو ڈاڑھی پوری تھی ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۱)نصیحت کرنے کا حکیمانہ طریقہ حضرت مولانا قاسم صاحبؒ کا واقعہ حضرت مولانا قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک بار میرٹھ تشریف لائے ان کے پاس ایک خان صاحب آیا کرتے تھے ،وہ ڈاڑھی چڑھاتے تھے (سکھوں کی طرح) اور ٹخنوں سے نیچے پائجامہ پہنتے تھے ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت یہ شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا