دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۱۷ } داعی کی دوقسمیں عامل غیر عامل داعی دوقسم کے ہوتے ہیں : ایک صاحب عمل، ایک غیر صاحب عمل۔ اول کی دعوت تو احسن ہے ۔ ثانی(یعنی بے عمل داعی) کی دعوت غیر احسن ہے ۔کیوں کہ دعوت کا مقصد یہ ہے کہ وہ دعوت دوسرے شخص کے رجوع الیٰ الخیر (یعنی نیک کام کی طرف لگنے)کا سبب ہے تو دعوت الی اللہ کو جو اچھا کہا گیا ۔ایک تو اس وجہ سے کہ یہ سبب ہے لوگوں کے اللہ کی طرف متوجہ ہونے کا ۔دوسرے اس وجہ سے کہ وہ خود بھی ایک طاعت ہے اور دونوں درجوں میں اس کا احسن (اچھا )ہونا مشروط ہے ۔عمل صالح کے ساتھ (اور عمل صالح خود بھی ایک طاعت ہے )اور ایک طاعت کرنے سے دوسری طاعت میں نور بڑھتا ہے ۔جس سے اس کی نورانیت قوی ہوجاتی ہے ۔جیسے ایک چراغ کی روشنی ہلکی ہوتی ہے اور دوسرا چراغ بھی جلادیا جائے تو اس پہلے چراغ کو روشنی اور نورانیت میں اضافہ ہوجائے گا ۔سوطاعت میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے کہ ایک طاعت دوسری طاعت کے نور کو بڑھاتی اور قوت کرتی ہے۔ اسی طرح اس طاعت یعنی دعوت الی اللہ کا نور بھی دوسری طاعت یعنی عمل صالح سے قوی ہوتا ہے ۔ اور (جب )دعوت الی اللہ کا مقصد ومخاطب کا اللہ کی طرف متوجہ ہوجانا ہے تو عمل صالح کو اس غایت کے اعتبار سے احسنیت میں یہ داخل ہے ۔کہ مشاہدہ ہے کہ اگر ناصح (مبلغ) خود عمل نہ کرے تو اس کی نصیحت میں اثر نہیں ہوتا ، اور جو خود عمل کرتا ہے اس کی نصیحت میں اثر ہوتا ہے اور اس کا ایک طبعی سبب ہے۔ وہ یہ کہ اگر ناصح کا خود اس پر عمل نہ ہوتو مخاطب کو یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ عمل ضروری ہوتا تویہ ناصح (نصیحت کرنے والا) خود کیوں نہ